خلاصہ: نہج البلاغہ کے پہلے خطبہ کی تشریح کرتے ہوئے اس فقرے "دین کی ابتدا اللہ کی معرفت ہے" کو حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) کی ایک حدیث جو دعا کی تعلیم بھی ہے، اس کی روشنی میں حضرت امیرالمومنین (علیہ السلام) کے ارشاد کی وضاحت کی جارہی ہے۔
نہج البلاغہ کے پہلے خطبہ میں حضرت امیرالمومنین علی ابن ابی طالب (علیہ السلام) فرماتے ہیں: "أَوَّلُ الدِّينِ مَعْرِفَتُهُ"، "دین کی ابتداء اللہ کی معرفت ہے"۔
حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) نے جو دعا غیبت کے زمانے میں پڑھنے کے لئے بیان فرمائی ہے اور اس دعا کو جناب زرارہ (علیہ الرحمہ) نے نقل کیا ہے، اس میں آپؑ کا ارشاد ہے: "اَللّهُمَّ عَرِّفْنى نَفْسَكَ، فَاِنَّكَ اِنْ لَمْ تُعَرِّفْنى نَفْسَكَ لَمْ اَعْرِف نَبِيَّكَ، اَللّهُمَّ عَرِّفْنى رَسُولَكَ، فَاِنَّكَ اِنْ لَمْ تُعَرِّفْنى رَسُولَكَ لَمْ اَعْرِفْ حُجَّتَكَ، اَللّهُمَّ عَرِّفْنى حُجَّتَكَ، فَاِنَّكَ اِنْ لَمْ تُعَرِّفْنى حُجَّتَكَ ضَلَلْتُ عَنْ دينى"، "بارالہٰا، مجھے اپنی معرفت عطا فرما، کیونکہ اگر تو اپنی معرفت مجھے عطا نہ فرمائے تو میں تیرے نبیؐ کو نہیں پہچان سکتا، بارالہٰا مجھے اپنے رسولؐ کی معرفت عطا فرما، کیونکہ اگر تو اپنے رسولؐ کی معرفت مجھے عطا نہ فرمائے تو میں تیری حجت کو نہیں پہچان سکتا، بارالہٰا مجھے اپنی حجت کی معرفت عطا فرما، کیونکہ اگر تو اپنی حجت کی معرفت مجھے عطا نہ فرمائے تو میں اپنے دین سے گمراہ ہوجاؤں گا"۔ [الکافی، ج۱، ص۳۳۷]
حضرت امیرالمومنین (علیہ السلام) کے مذکورہ بالا ارشاد کو جب حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) کی اس دعا کی روشنی میں دیکھا جائے تو منجملہ یہ نتائج ماخوذ ہوتے ہیں:
۱۔ ان دونوں ارشادات میں گویا ایک ہی حقیقت دو انداز میں بیان ہورہی ہیں، مگر پہلا ارشاد مختصر ہے اور دوسرا ارشاد اس کی تفصیل ہے۔
۲۔ دین کی ابتدا اور بنیاد اللہ کی معرفت ہے، لہذا پہلے معرفت ہے پھر دین ہے، یعنی خود دین بھی اللہ کی معرفت پر قائم رہ سکتا ہے، یہ بات پہلے ارشاد سے حاصل ہورہی ہے، دوسرے ارشاد میں اسی بات کی تفصیل بیان ہورہی ہے کہ اگر اللہ کی معرفت نہ ہو تو انسان دین سے گمراہ ہوجائے گا۔
۳۔ دین جو اللہ کی معرفت پر قائم ہے تو براہ راست اللہ کی معرفت پر قائم نہیں ہے بلکہ حجت کی معرفت پر قائم ہے اور حجت کی معرفت رسولؐ کی معرفت پر قائم ہے اور رسولؐ کی معرفت، اللہ کی معرفت پر قائم ہے، لہذا یہ نہیں فرمایا کہ "بارالہٰا، مجھے اپنی معرفت عطا فرما، کیونکہ اگر تو اپنی معرفت مجھے عطا نہ فرمائے تو میں اپنے دین سے گمراہ ہوجاؤں گا"، بلکہ دین میں گمراہی سے بچنے کو تین معرفتوں پر موقوف کیا۔
۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
[الکافی، ثقۃ الاسلام کلینی]
Add new comment