خلاصہ: امام علی(علیہ السلام) نے کبھی بھی بتوں کی پرستش نہیں کی۔
تمام مو رخین اس بات پر متفق ہیں کہ امام علی(علیہ السلام) ہی سب سے پھلے رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) پر ایمان لائے، آپ ہی نے رسول خدا(صلی للہ علیہ و آلہ و سلم) کی دعوت پر لبیک کہا، آپ خود ہی اس کے بارے میان اس طرح ارشاد فرمارہے ہیں:«لَقَدْ عَبَدْتُ اللّٰہَ تَعَالیٰ قَبْلَ اَنْ یَعْبُدَہُ اَحَدُ مِنْ ھٰذِہِ الاُمَّةِ؛ میں نے اس امت میں سب سے پہلے اللہ کی عبادت کی ہے»۔[بحار الانوار، ج:۳۸ ، ص:۲۵۷]۔
اس بات پر تمام راویوں کا اتفاق ہے کہ امیرالمو منین(علیہ السلام) دور جاھلیت کے بتوں کی گندگی سے پاک و پاکیزہ رہے، آپ نے ہرگز دوسروں کی طرح بتوں کے سامنے سجدہ نھیں کیا۔
یہاں پر ہمارے ذھنوں میں یہ سوال پیدا نہیں ہونا چاہئے کہ امام علی(علیہ السلام) نے اسلام اس وقت قبول کیا نہیں علی(علیہ السلام) نے اس وقت اپنے اسلام کو ظاہر کیا۔
*بحار الانوار،محدمد باقر مجلسی، دار إحياء التراث العربي، ج:۳۸ ، ص:۲۵۷، بیروت، ۱۴۰۳۔
منبع:http://balaghah.net/old/nahj-htm/urdo/id/maq/9005/008.htm
Add new comment