مذاق میں جھوٹ

Tue, 02/26/2019 - 19:46

خلاصہ: لوگوں کو ہنسانے کے لئے  بھی جو جھوٹ بولاجاتا ہے وہ بھی جھنم میں لیکر جاتا ہے۔

مذاق میں جھوٹ

     جب کبھی کہیں پر کچھ لوگ جمع ہوتے ہیں  تو اکثر اوقات ایسا ہوتا ہے کہ بعض لوگ دوسروں کو ہنسانے کے لئے جھوٹ کا سہارا لیتے ہیں۔
      حالانکہ رسولِ خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) اس کے بارے میں نے حضرت ابوذر سے وصیت فرمارہے ہیں: "اے ابوذر جو شخص کسی جگہ لوگوں کو ہنسانے کے لئے جھوٹ کہے، تو وہی جھوٹ اس کو جہنّم کی طرف لے جائیگا، اے ابوذر! وائے ہو اس پر جو بات کرتا ہو تو جھوٹ بولتا ہو تاکہ لوگوں کو ہنسا سکے وائے ہو اس پر وائے ہواس پر! اے ابوذر! جو خاموش رہا نجات پا گیا۔ پس جھوٹ بولنے سے بہتر خاموش رہنا تمھارا فریضہ ہے اور تمھارے منہ سے کبھی بھی ایک چھوٹا سا جھوٹ بھی نہیں نکلنا چاہیئے۔
حضرت ابوذر کہتے ہیں: یا رسول الله! جان بوجھ کر جھوٹ بولنے والے شخص کی توبہ کس طرح ہوگی؟
حضرت نے فرمایا: استغفار اور پانچوں وقت باقاعدہ نماز کے ذریعہ اس کی توبہ قبول ہوجائیگی۔[ بحار الانوار،  ج۷۴، ص۸۹۔۷]
     خدا ہم سب کو اس گناہ سے محفوظ رکھے۔
* بحار الأنوار، محمد باقرمجلسى، دار إحياء التراث العربي، بيروت، دوسری چاپ، ۱۴۰۳ق.

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
1 + 0 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 53