رہبریت معاشرے کا بنیادی رُکن

Tue, 08/14/2018 - 03:22

خلاصہ: بعض چیزوں کا معاشرے میں ایسا بنیادی کردار ہوتا ہے جن کے بغیر معاشرہ ناقص رہتا ہے، ان میں سے سب سے اہم کردار، رہبریت کا ہے جسے معاشرے میں مرکزیت حاصل ہے۔

رہبریت معاشرے کا بنیادی رُکن

بسم اللہ الرحمن الرحیم
رہبریت انسانی معاشروں کے سیاسی، ثقافتی اور تربیتی مسائل میں سے تھا اور ہے اور انسانی سماج میں اس کا مرکزی اور بنیادی کردار ہے۔ جس قدر رہبریت کے نہ ہونے یا کمزور ہونے کا نقصان ہے اتنا معاشرے کی کسی بھی ضرورت کے نہ ہونے یا کم ہونے کا نقصان نہیں ہے۔
انسانی زندگی کے عظیم ترین تلخ اور میٹھے حادثات رہبریت کے موضوع سے جنم لیتے ہیں۔ اسی لیے کہا جاسکتا ہے کہ رہبریت اور انسان کی معاشرتی زندگی ایک ہی وقت میں وجود میں آئی ہیں۔ رہبریت کی ضرورت، فطری چیز ہے اور یہ ضرورت انسان کی فطرت سے جنم لیتی ہے۔
رہبریت کے بارے میں مسلمانوں کے دو نظریے ہیں: اہلسنّت رہبریت کو "انتخابی" سمجھتے ہیں اور شیعہ رہبریت کے "انتصابی" ہونے کے معتقد ہیں۔ انتخابی ہونے کا مطلب یہ ہے کہ رہبر و راہنما کا تقرر، امت کے حقوق میں سے ہے اور امت جسے چاہے اس مقام کے لئے منتخب کرسکتی ہے، جیسا کہ رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کی وفات کے بعد لوگوں نے سقیفہ بنی ساعدہ میں اکٹھے ہوکر ایسا ہی کیا۔ [ماخوذ از: آشنايى با نظام سياسى اسلام، ص 17]
انتصابی ہونے سے مراد یہ ہے کہ رہبر و راہنما، اللہ کی طرف سے امام معصومؑ کے ذریعے منصوب ہوتا ہے، لہذا جن فقہاء میں شرائط پائی جاتی ہوں (جامع الشرائط ہوں)، وہ ائمہ معصومین (علیہم السلام) کی طرف سے منصب ولایت پر فائز ہیں بغیر اس کے کہ لوگ انہیں منتخب کریں، کیونکہ اسلامی تعلیمات کی بنیاد پر حاکمیت صرف اللہ کا حق ہے اور ان کا حق ہے جنہیں اللہ تعالیٰ اذن دے جو رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم)، ائمہ معصومین (علیہم السلام) اور ان کے خاص اور عام نائبین ہیں۔ حاکمیت لوگوں کا حق نہیں ہے کہ وہ کسی کے حوالے کرسکیں۔
۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
[آشنايى با نظام سياسى اسلام، مہدی نظرپور، جعفر وفا]

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
10 + 1 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 79