سلام معاشرتی ادب - زیارت جامعہ کبیرہ کی تشریح

Wed, 07/11/2018 - 15:31
سلام معاشرتی ادب - زیارت جامعہ کبیرہ کی تشریح

بسم اللہ الرحمن الرحیم

زیارت جامعہ کبیرہ کے پہلے فقرہ میں حضرت امام علی النقی (علیہ السلام) ارشاد فرماتے ہیں: "السلام علیکم یا اھل بیت النبوّۃ"۔
حضرتؑ کے اس فقرہ کے سلسلہ میں گفتگو سے پہلے سلام کے بارے میں کچھ مطالب پیش کیے جارہے ہیں۔
دین اسلام کے معاشرتی آداب میں سے ایک ادب "سلام کرنا" ہے۔ جب دو مسلمان ایک دوسرے سے ملاقات کرتے ہیں تو ہر قسم کی بات اور عمل سے پہلے ایک دوسرے کو سلام کرتے ہیں، ان میں سے ایک سلام کرتا ہے اور دوسرا جواب دیتا ہے۔  البتہ ہر قوم ایک دوسرے سے ملاقات کرتے ہوئے خاص اور الگ طریقہ سے اس ادب کو بجالاتی ہے۔ بعض ہاتھ اٹھاتے ہیں، اور بعض ایک دوسرے کے ہاتھ کو دباتے ہیں اور بعض سر سے ٹوپی اٹھاتے ہیں۔ اسلام سے پہلے قومِ عرب کی تحیّت (ملاقات کے آداب)، "حیّاک اللہ" کہنا تھا، یعنی اللہ تمہیں زندہ رکھے۔
دین اسلام نے ملاقات کے اس ادب کے بارے میں سلام کا حکم دیا ہے اور کسی کلام اور کسی کام کو اس کی جگہ پر قرار نہیں دیا۔ رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کا ارشاد گرامی ہے: "مَنْ بَدَأَ بِالْكَلَامِ قَبْلَ السَّلَامِ، فَلَا تُجِيبُوهُ"، "جو شخص کلام کو سلام سے پہلے شروع کرے، اس کو جواب نہ دو"۔ [وسائل الشیعہ، ج8، ص436]
اس حدیث کی روشنی میں یہ بات اٹل ہے اور یقینی طور پر ثابت ہوتی ہے کہ حال چال پوچھنا ہو یا کوئی بھی بات کرنی ہو تو پہلے سلام ضرور کرنا ہوگا ورنہ اس حدیث میں سامنے والے آدمی کو جواب دینے سے منع کیا جارہا ہے۔ ہوسکتا ہے کہ اسلامی معاشرے میں سلام کی جگہ پر کوئی اچھا سا جملہ رکھ دیا جائے اور سلام کو چھوڑ کر اس جملہ کو رائج کردیا جائے اور لوگ سمجھیں کہ یہ اتنا خوبصورت جملہ، سلام کہنے سے بہتر ہے، جبکہ ایسا نہیں ہے۔ کیونکہ ہر چیز کی اپنی خاص جگہ ہوتی ہے، اور اگر اس کی جگہ پر کسی اور چیز کو رکھ دیا جائےتو جیسے ظاہری اور مادی چیزوں میں خرابی اور بدنظمی پیدا ہوتی ہے اسی طرح معنوی اور دینی امور میں بھی شریعت کے خلاف اور اپنی مرضی سے عمل کرنے سے آدمی کا معنوی نظام درہم برہم ہوجاتا ہے، چاہے اس کو محسوس اور یقین نہ بھی ہو۔ لہذا خیال رکھنا چاہیے کہ ایک دوسرے سے ملاقات کرتے ہوئے پہلے سلام پھر کلام، یعنی جو بات بھی کرنی ہو سلام کے بعد کی جائے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[وسائل الشيعة - ط الإسلامية، الحر العاملي، الشيخ أبو جعفر]

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
12 + 4 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 41