خلاصہ: مرحوم کلینی (علیہ الرحمہ) نے کئی کتابیں تحریر فرمائیں، ان میں سے اہم ترین کتاب "الکافی" ہے جو آپ نے بیس سال کے عرصے میں تحریر فرمائی۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
محمد ابن یعقوب ابن اسحاق کلینی رازی چوتھی صدی کے سب سے زیادہ مشہور شیعہ فقیہ جو "شیخ کلینی" کے نام سے معروف ہیں۔ آپ مذہب شیعہ کی بنیادی اور قیمتی کتاب "الکافی" کے مصنف ہیں۔
شیخ کلینی (علیہ الرحمہ) تقریباً سنہ 255 ہجری قمری میں شہر رے کے گرد و نواح گاؤں کُلَین میں پیدا ہوئے۔ علامہ بحرالعلوم (علیہ الرحمہ) نے متوقع سمجھا ہے کہ جناب کلینی نے حضرت امام حسن عسکری (علیہ السلام) کی زندگی کا کچھ حصہ پایا ہے۔ [بحرالعلوم، الفوائد الرجالیہ، ج3، ص336]، لیکن آیت اللہ خوئی (علیہ الرحمہ) قائل ہیں کہ جناب کلینی کی ولادت حضرت امام حسن عسکری (علیہ السلام) کی شہادت کے بعد اور امام زمانہ (عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کے دور میں ہوئی۔ [معجم رجال الحدیث، ج19، ص58]۔
مرحوم کلینی کی سب سے زیادہ اہم، مشہور اور نفیس کتاب "الکافی" ہے جو کتب اربعہ میں سے ایک ہے، اس کتاب کو آپ نے بیس سال کے عرصے میں تصنیف کیا۔ یہ کتاب تین حصوں پر مشتمل ہے: اصول کافی جو دو جلدیں ہیں، فروع کافی جو پانچ جلدیں اور روضہ کافی جو ایک جلد ہے۔ اس کتاب کی کل احادیث تقریباً 16199ہیں۔ الکافی کے علاوہ آپ کی اور بھی کئی کتابیں ہیں جو مختلف عناوین پر آپ نے تصنیف فرمائی ہیں۔ آپ اس قدر شہرہ آفاق ہوگئے کہ شیعہ اوراہلسنّت، دینی مسائل اور فتوی لینے کے لئے آپ کے پاس آتے اور اسی وجہ سے آپ پہلے شخص تھے جو "ثقۃ الاسلام" کے لقب سے شہرت پائے۔ [ریحانه الادب، ج 5، ص 79]۔ آپ کے اساتذہ اور شاگردوں کے بارے میں الگ مضمون میں گفتگو کی جائے گی۔
شیخ کلینی (علیہ الرحمہ) ستّر سال کی عمر میں جس میں سے بیس سال کتاب الکافی کی تصنیف کے لئے کدوکاوش اور جدوجہد پر لگائے، ماہ شعبان سنہ 329 ہجری قمری (تَناثُر نجوم کے سال) میں، حضرت امام زمانہ (عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کی غیبت کبری کے آغاز کے موقع پر بغداد میں انتقال کرگئے۔ [مدرس، ریحانة الادب، ج۸، ص۸۰]۔ محمد ابن جعفر حسنی عرف ابوقیراط نے مرحوم کلینی کے جنازہ پر نماز پڑھی اور آپ کو بغداد کے بابِ کوفہ میں دفن کیا گیا۔ [نجاشی، رجال نجاشی، ص378]
۔۔۔۔۔۔۔۔
[بحرالعلوم، سید محمد مهدی، الفوائد الرجالیه، تحقیق محمد صادق بحرالعلوم، تهران، مکتبه الصادق، ۱۳۶۳ش]۔
[خویی، ابوالقاسم، معجم رجال الحدیث، ۱۴۱۳ق]۔
[مدرس، محمد علی، ریحانه الادب فی تراجم المعروفین بالکنیه او اللقب، تهران، خیام، ۱۳۶۹ش]۔
[نجاشی، احمد بن علی، رجال النجاشی، قم، مؤسسه النشر الاسلامی، ۱۴۱۶ق]۔
Add new comment