خلاصہ: عقلمند کبھی جھوٹ نہیں بولتا کیونکہ وہ جانتا ہے کہ ایک دن اس کا جھوٹ لوگوں کے سامنے کھل جائیگا اور وہ اس وقت لوگوں کی نظروں میں گرجائیگا۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
امام کاظم(علیہ السلام) عقلمند کی ایک خصوصیت کو بیان کرتے ہوئے فرما رہے ہیں: «إِنَّ الْعاقِلَ لا یكْذِبُ وَ إِنْ كانَ فیهِ هَواهُ، عقلمند جھوٹ نہیں بولتا اگر چہ کہ اس میں اس کی خواہش ہو»[الكافي، ج۱، ص۱۹]، اس روایت کے مطابق عقلمند انسان اپنی خواہشوں کو اپنی عقل پر مقدم نہیں کرتا اور اپنے سچے اور اچھے مقصد کے لئے جھوٹے راستے کا انتخاب نہیں کرتا۔
سب کو یہ معلوم ہے کہ جھوٹ گناہان کبیرہ میں سے ہے، پھر کیوں انسان جھوٹ پر جھوٹ بولاجارہا ہے!
جھوٹ بولنے کی ایک وجہ حسد ہے، قرآن نے حسد کو جھوٹ کا سبب قرار دیا ہے، حضرت یوسف(علیہ السلام) کے بھائیوں نے حسد کی وجہ سے جھوٹ کہا تھا: «أَرْسِلْهُ مَعَنَا غَدًا يَرْتَعْ وَ يَلْعَبْ وَ إِنَّا لَهُ لَحَافِظُونَ[سورۂ یوسف، آیت:۱۲] کل ہمارے ساتھ بھیج دیجئے کچھ کھائے پئے اور کھیلے اور ہم تو اس کی حفاظت کرنے والے موجود ہی ہیں»۔
کبھی کبھی انسان اپنی اجتماعی حیثیت باقی رکھنے کے لئے جھوٹ بولتا ہے تاکہ اس کی عزت و آبرو باقی رہے اور کبھی کبھی فائدے حاصل کرنے کے لئے اور کبھی اپنے آپ کو نقصان سے بچانے کے لئے انسان جھوٹ بولتا ہے لیکن عقلمند کبھی جھوٹ نہیں بولتا کیونکہ وہ جانتا ہے کہ ایک دن اس کا جھوٹ لوگوں کے سامنے کھل جائیگا اور وہ اس وقت لوگوں کی نظروں میں گرجائیگا۔
*الكافي، محمد بن يعقوب كلينى، ج۱، ص۱۹، دار الكتب الإسلامية، تهران، چوتھی چاپ، ۱۴۰۷ق.
Add new comment