بصیرت کے عناصر

Sun, 08/26/2018 - 08:37

خلاصہ: بصیرت کے تین اہم عنصر ہیں جن میں سے ایک عنصر، خدا کی طرف سے عطا ہوتا ہے اور دوسرے دو عنصر کسبی ہوتے ہیں جو دینی معلومات میں اضافہ اور ایمان اور تقوی کا اختیار کرنا ہے۔

بصیرت کے عناصر

بسم اللہ الرحمن الرحیم
     بصیرت کے لئے ایک خاص ہوش و فھم کا ہونا ضروری ہے جو خدا کی جانب سے عطا ہوتا ہے(البتہ اس کے اندر ضعف اور شدت پائی جاتی ہے) اور یہ بصیرت ایمان اور نیک اعمال کی بناء پر انسان کے اندر پیدا ہوتی ہے جیسا کہ رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) ارشاد فرمارہے ہیں: «اتَّقُوا فِرَاسَةَ الْمُؤْمِنِ‏ وَ قَالَ الْمُؤْمِنُ يَنْظُرُ بِنُورِ اللَّه‏، مؤمن کے ہوش اور فراست سے بچو کیونکہ وہ اللہ کے نور سے دیکھتا ہے».[بحار الانوار، ج۶۴، ص۷۴]
     اور بصیرت دوسرے عنصر کسبی ہیں، اگر انسان کے اندر وہ ہوش و فھم موجود ہو جو اسے خدا نے عطا فرمایا ہے(جو عام طور پر سب کے اندر پایا جاتا ہے کسی کے اندار کم اور کسی اندر زیادہ) تو بصیرت حاصل کرنے کے لئے اسے چاہئے کہ وہ دوسرے عنصر کو بھی حاصل کرے، جن میں سے ایک دینی معلومات میں اضافہ کرنا ہے تاکہ اسے کوئی دین کے معاملہ میں دھوکہ نہ دے سکے، بصیرت کا لازمہ یہ ہے کہ اسے کوئی دھوکہ نہ دے سکے جیسا کہ حضرت علی(علیہ السلام) فرمارہے ہیں: «َإِنَ‏ مَعِي‏ لَبَصِيرَتِي‏ مَا لَبَّسْتُ‏ عَلَى‏ نَفْسِي‏ وَ لَا لُبِّسَ‏ عَلَي‏، یقینا میں نے اپنے راستہ کو بصیرت کے ساتھ انتخاب کیا ہے، نہ میں نے اپنے آپ کو دھوکہ دیا ہے نہ کسی اور نے مجھے دھوکہ دیا ہے»، [نهج البلاغة،، ص۵۴] انسان کو دین کے رنگ میں دھوکہ دیا جاتا ہے، کہا جاتا ہے تمھارا دینی وظیفہ یہ ہے قرآن کی آیت یہ کہہ رہی ہے جیسا کہ جن لوگوں نے حضرت علی(علیہ السلام) پر تلوار اٹھائی تھی وہ قرآن سے دلیل لیکر آئے تھے اور کہہ رہے تھے: «اِنِ الْحُكْمُ اِلَّا لِلہِ[سورۂ انعام، آیت:۵۷] فیصلہ تو صرف اللہ ہی کرتا ہے»، ایک طریقہ یہ ہے کہ انسان کو قرآن اور احادیث کے ذریعہ دھوکہ دیا جاتا ہے۔ جس انسان کا سروکار قرآن حدیث سے کم ہوتا ہے وہ ایسے دھوکے میں آجاتا ہے، اسی لئے انسان کے لئے ضرورری ہے کہ وہ اپنے دینی معلومات میں اضافہ کرے۔
     بصیرت کا ایک اور عنصر ایمان اور تقوی میں اضافہ کرنا ہے کیونکہ جو شخص دنیا کی محبت میں گرفتار ہے، وہ تمام چیزوں کو کسی اور نگاہ سے دیکھتا ہے، جو دل میں آتا ہے اس کی تفسیر کرتا ہے اور یہ انسان کی بصیرت کے لئے بہت بڑی رکاوٹ ہے یہ وہ جال ہے جو شیطان نے ہم سب کے لئے بچھا رکھا ہے۔
*محمد باقر مجلسى، بحار الانوار، ج۶۴، ص۷۴، دار إحياء التراث العربي - بيروت، دوسری چاپ، ۱۴۰۲ ق.

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
1 + 4 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 41