رہبر انقلاب، سید علی خامنه ای(مدظله):فتنے جب سر ابھاریں تو اپنا موقف واضح رکھنا بہت ضروری ہے ..
بعض افراد فتنہ کے ماحول میں، اس جملہ «كُنْ فِى الْفِتْنَةِ كَابْنِ اللَّبُونِ لا ظَهْرٌ فَيُرْكَبَ وَ لا ضَرْعٌ فَيُحْلَبَ» کا استعمال کرتے ہیں اور اس سے غلط مفہوم نکالتے ہیں اور یہ خیال کرتے ہیں کہ اسکے معنی یہ ہیں کہ جب فتنہ کا دور دورہ ہو اور حالات مشتبہ ہوں تو کنارہ کشی اختیار کرلی جائےجبکہ کسی طور اس جملہ کا مفہوم «کنارہ کشی» اختیار کرنا نہیں ہے کیونکہ اس جملہ کا اصل مطلب یہ ہے کہ کسی بھی طرح کوئی بھی فتنہ پرور و فتنہ گر آپ سے فائدہ نہ اٹھا سکے اور نہ ہی آپ کو اپنے مقاصد کے حصول کے لئے استعمال میں لاسکے «لا ظهر فيركب و لا ضرع فيحلب»؛ نہ سوار و مسلط ہوسکے اور نہ ہی۔۔۔۔۔ ہمیشہ ہشیار اور بیدار رہیں۔۔۔۔۔۔۔کیونکہ یہ کنارہ کشی وہی پستان ہے جو يُحلب؛ ہے، اور یہ وہی پیٹھ ہے جو يُركب! ہے، کیونکہ کبھی کبھی سكوت، كنارہ کشی، کچھ نہ بولنا، خود فتنہ کی مدد ہے، فتنہ کے دوران ہر ایک کو اپنا موقف واضح اور روشن، اور ہر ایک کو بصیرت سے کام لینا چاہیئے۔۸۸/۷/۲
نهجالبلاغه حکمت ۱
Add new comment