«اَشِدَّاءُ عَلَی الْمُومنین رُحَمَاءُ مَعَ الُکفّارِ» کا انجام

Create: 08/25/2018 - 11:15

آج اسلامی معاشرہ، تمام دیگر معاشروں کی طرح ایک بڑی مشکل سے دوچار ہے۔

 آپ دیکھیں عالَم اسلام میں کیا ہو رہا ہے۔

عالم اسلام میں کچھ بے مقدار، نالائق اور پست افراد، بعض اسلامی معاشروں کے مقدرات کو اپنے ہاتھ میں لیے ہوئے ہیں

 جیسے سعودی اور دیگر بعض ممالک جو آپ آجکل دیکھ رہے ہیں۔

 یہ سب قرآن سے دور ہونے کی وجہ سے ہے۔

 یہ سب قرآن کے حقائق سے آشنا نہ ہونے کی وجہ سے ہے۔

البتہ کچھ جاہل ہونے کی وجہ سے ہے

 اور کچھ ایمان کے نہ ہونے کی وجہ سے ہے۔

بظاہر قرآن کو مانتے ہیں، کبھی قرآن کو چھپوا کر دوسرے ممالک

 میں سینکڑوں کی تعداد سے بانٹتے بھی ہیں لیکن قرآن کی تعلیمات پر اعتقاد نہیں رکھتے۔

قرآن فرماتا ہے: «اشداء علی الکفار رحماء بینھم»

 لیکن یہ: «اشداء علی المومنین رحماء مع الکفار» ہیں۔

اب آپ دیکھیں ان کی کیا صورتحال ہے۔

 کفار کے ساتھ مانوس ہیں، دوستی اور تعلق قائم کیے ہوئے ہیں۔

 کفار کے لئے اپنی امت کے پیسوں سے خرچ کرتے ہیں کیونکہ ان کا کوئی اپنا پیسہ تو ہے نہیں،

یہ پیسہ جو ان کے اکاونٹوں میں بھرے پڑے ہیں، یہ بے تحاشا دولتیں کہاں سے آئی ہیں۔

یہ انہیں میراث میں تو نہیں ملی ہیں۔

 یہ تیل کا پیسہ ہے، زمین کے اندرونی ذخائر کا پیسہ ہے، یہ لوگوں کا پیسہ ہے۔

یہ پیسہ لوگوں کی زندگیوں کی بہتری کے لئے استعمال ہونے

کے بجائے اپنی ذاتی معاملات پر خرچ ہوتا ہے۔

 یہ لوگوں کے پیسوں کو ان کفار کے لئے خرچ کرتے ہیں جو لوگوں کے بھی دشمن ہیں۔

وَاتَّخَذُوا مِن دُونِ اللَّهِ آلِهَةً لِّيَكُونُوا لَهُمْ عِزًّا (81) كَلَّا ۚ سَيَكْفُرُونَ بِعِبَادَتِهِمْ وَيَكُونُونَ عَلَيْهِمْ ضِدًّا (82)

یہ احمق لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ پیسہ دینے اور ان کفار کی مدد کرنے سے

 ان کی گرم جوشی اور محبت اور خیرخواہی کو اپنی طرف کھینچ کر لا سکتے ہیں،

جبکہ کوئی محبت اور خیرخواہی نہیں ہے۔

کیونکہ کفار نے خود بھی کہا ہے کہ:

«ہم نے ان احمق مسلمانوں کو ایک گائے کی طرح ان کا دودھ دُہ لیتے ہیں اور جب وہ بیکار ہونے لگے تو اسے ذبح کرکے کھالیتے ہیں»

یہ ان کفار کی حقیقت ہے۔

اس طرح کے مسلمانوں کی صورتحال یہ ہے۔لیکن جب یمن کی صورتحال سامنے آتی ہے تو

 آپ دیکھ رہے ہیں کہ کس طرح یمن، بحرین کی عوام کے ساتھ کیا سلوک کیا جارہا ہے؟!

البتہ ان لوگوں کا زوال نزدیک ہے۔ البتہ ان کے ظاہر کو دیکھ کر کوئی دھوکہ نہ کھا بیٹھے

 یہ لوگ ختم ہوجانے والے ہیں اور ہمیشہ کے لئے صفحہ ہستی سے مٹ جانے والے ہیں۔

 کیونکہ قرآن کا فیصلہ ہے کہ: « إِنَّ الْبَاطِلَ كَانَ زَهُوقًا  » یہ لوگ باطل ہیں

 اور یقینا زوال، ہلاکت، شقاوت اور بدبختی ان کا انجام ہے۔

اس میں کوئی شک و شبہ نہیں ہے، البتہ ہوسکتا ہے کہ کچھ دن کم و بیش ہوجائیں

 لیکن بالآخر مٹنے والے ہیں۔ ان کا زوال بھی مومنین  اور مومن معاشرہ کی ذمہ داریوں پر منحصر ہے۔

 فرق بس اتنا ہے کہ اگر ذمہ داری ادا کریں تو ان کا جلدی زوال آئے گا،

اگر ذمہ داری ادا نہ کریں تو کچھ دن بعد زوال آجائے گا۔

لیکن بالآخر ان کا بھی زوال آئے گا اور ان کا بھی زوال آئے گا جن پر اِن کو امیدیں ہیں۔

جس کا آئندہ روشن ہے، وہ اسلام اور قرآن ہے۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
2 + 1 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 40