ماں باپ کے حقوق صحیفہ سجادیہ کی نگاہ میں

Sun, 04/16/2017 - 11:16

صحیفہ کاملہ سجادیہ، حضرت امام زین العابدین ؑ کی دعاؤں کا مجموعہ ہے جسے آپؑ کے فرزند حضرت امام محمد باقر ؑ نے تحریر کیا ہے، جس میں ثقافتی، معاشرتی و سیاسی امور کے ساتھ ساتھ بہت سے کلامی، فلسفی، عرفانی اور اخلاقی مبانی بھی بیان کئے گئے ہیں، انھیں اسلامی علوم و معارف میں سے ایک، حقوق والدین ہے جس کو امام سجاد نے دعا کی صورت میں پیش کیا ہے۔

ماں باپ  کے حقوق صحیفہ سجادیہ کی نگاہ میں

اسلام نے خاندان کو خاص اہمیت دی ہے اور چونکہ معاشرہ سازی کے سلسلہ میں اسے ایک سنگ بنیاد کی حیثیت حاصل ہے لہذا اسلام نے اس کی حفاظت کے لئے تمام افرد پر ایک دوسرے کے حقوق معین کئے ہیں اور چونکہ والدین کا کردار خاندان اور نسل کی نشو ونما میں کلیدی حیثیت رکھتا ہے لہذا اسلام اور صحیفہ سجادیہ میں بڑے واضح الفاظ میں ان کی عظمت کوبیان کیا ہے اور ان کے ساتھ حسن سلوک کا حکم دیا ہے۔
  اس مضمون میں ہم صحیفہ سجادیہ کی روشنی میں والدین کے حقوق کا جائزہ لیں گے لیکن اس سے پہلے ضروری ہے کہ ایک نظر صحیفہ سجادیہ پر بھی ڈالیں۔
صحیفہ کاملہ سجادیہ، حضرت امام زین العابدین ؑ کی دعاؤں کا مجموعہ ہے جسے آپؑ کے فرزند حضرت امام محمد باقر ؑ نے تحریر کیا اور یہ کتاب ۵۴ دعاؤں پر مشتمل ہے۔[1]بعض محققوں کا نظریہ ہے کہ قرآن کریم اورنہج البلاغہ کے بعد،  اہمیت کے اعتبار سے صحیفہ سجادیہ تیسری اہم کتاب ہے جو ابتدائے اسلام میں وجود میں آئی، نیز یہ پہلی کتاب ہے جس کا امام معصوم سے صادر ہونا یقینی ہے اور قرآن کریم کے بعد پہلی تالیف شدہ جامع کتاب ہے جو امام معصوم ؑ کی طرف سے ہم تک پہنچی ہے۔
صحیفہ کاملہ سجادیہ کے حوالے سے ایک حقیقت یہ  ہے کہ تیرہ سو برس سے یہ جلیل القدر کتاب دنیائے اسلام میں موجود ہے لیکن اس پر توجہ نہیں دی گئی،  یہاں تک کہ ہمارے معاشرے کے بہت سے شیعہ مومنین بھی صحیفہ کاملہ  سے واقف نہیں ہیں، صحیفہ سجادیہ کا صحیح تعارف نہ ہونے کا نتیجہ یہ ہے کہ عام طور پر اس عظیم کتاب کو صرف  دعا و مناجات کی کتاب کے طور پر پہچانا جاتاہے  اور بہت سے لوگ ان دعاؤں میں موجود حکمت ودانائی، معرفت الہی ، عبد و معبود کے تعلقات، حقوق الناس اور استغفار، تزکیہ وتربیت نفس اور تخلیق کائنات سے متعلق عالیقدر مضامین سے بے خبر دکھائی دیتے ہیں، جبکہ صحیفہ سجادیہ، بارگاہ الہی میں راز و نیاز  اور مناجات کا مجموعہ ہونے کے ساتھ ساتھ اسلامی علوم و معارف کا بیش بہاء خزانہ ہے جس میں ثقافتی، معاشرتی و سیاسی امور کے ساتھ ساتھ بہت سے کلامی، فلسفی، عرفانی اور اخلاقی مبانی بھی بیان کئے گئے ہیں، انھیں اسلامی علوم و معارف میں سے ایک، حقوق والدین ہے جس کو امام سجاد نے دعا کی صورت میں پیش کیا ہے جو مندرجہ ذیل ہیں۔
اے اللہ!تو اپنے خاص بندے حضرت محمد مصطفی اور انکی طیب و طاہر خاندان اہل بیت اطہار(علیھم السلام)پر رحمت نازل فرما اور انہیں بہترین رحمت و برکت اور درود و سلام کے ساتھ خصوصی امتیاز بخش اور اے معبود! میرے ماں باپ کو بھی اپنے نزدیک عزت و کرامت اور اپنی رحمت سے مخصوص فرما۔ اے تمام رحم کرنے والوں سے زیادہ رحم کرنے والے۔
اے اللہ ! محمد اور ان کی آل (علیہم السلام) پر رحمت نازل فرما اور ان کے جو حقوق مجھ پر واجب ہیں ان کا علم بذریعہ الہام عطا کر اور ان تمام واجبات کا علم بغیر کمی و زیادتی کے میرے لیے مہیا فرما دے ۔ پھر جو مجھے بذریعہ الہام بتائے اس پر پابند رکھ اور اس سلسلہ میں جو بصیرت علمی عطا کرے اس پر عمل پیرا ہونے کی توفیق دے تاکہ ان باتوں میں سے جو تو نے مجھے سیکھائی ہیں، کوئی بات عمل میں آئے بغیر نہ رہ جائے اور اس خدمت گزاری سے جو تونے مجھے بتلائی ہے، میرے ہاتھ پیر تھکن محسوس نہ کریں۔
اے اللہ !محمد اور ان کی آل (علیہم السلام) پر رحمت نازل فرما کیونکہ تو نے ان کی طرف انتساب سے ہمیں شرف بخشا ہے۔ محمد اور ان کی آل (علیہم السلام) پر رحمت نازل فرما کیونکہ تو نے ان کی وجہ سے ہمارا حق مخلوقات پر قائم کیا ہے۔
اے اللہ! مجھے ایسا بنا دے کہ میں ان دونوں سے اس طرح ڈروں جس طرح کسی جابر بادشاہ سے ڈرا جاتا ہے اور اس طرح ان کے حال پر شفیق و مہربان رہوں جس طرح شفیق ماں (اپنی اولاد پر) شفقت کرتی ہے اور ان کی فرمانبرداری اور ان سے حسن سلوک کے ساتھ پیش آنے کو میری آنکھوں کے لیے اس سے زیادہ دل چسپ  قرار دے جتنا چشم خواب آلود میں نیند کا خمار اور میرے قلب و روح کے لیے اس سے بڑھ کر مسرت انگیز قرار دے جتنا پیاسے کے لیے جرعہ آب، تاکہ میں اپنی خواہش پر ان کی خواہش کو ترجیح دوں اور اپنی خوشی پر ان کی خوشی کو مقدم رکھوں اوران کے تھوڑے احسان کو بھی جو مجھ پر کریں، زیادہ سمجھوں اور میں جو نیکی ان کے ساتھ کروں وہ زیادہ بھی ہو تو اسے کم تصور کروں۔
اے اللہ! میری آواز کو ان کے سامنے آہستہ، میرے کلام کو ان کے لیے خوشگوار، میرے مزاج کو نرم اور میرے دل کو مہربان بنا دے اور مجھے ان کے ساتھ نرمی و شفقت سے پیش آنے والا قرار دے۔
اے اللہ ! انہیں میری پرورش کی جزائے خیر دے اور میری اچھی تربیت پر اجر و ثواب عطا کر اور کم سنی مجھ سے بے پناہ محبتوں کا  انہیں صلہ دے ۔
اے اللہ! انہیں اگر میری طرف سے کوئی تکلیف پہنچی ہو یا میری وجہ سے وہ ناراض ہوئے ہوں  یا ان کی حق تلفی ہوئی ہو تو اسے ان کے گناہوں کاکفارہ، درجات کی بلندی اور نیکیوں میں اضافہ کا سبب قرار دے ، اے برائیوں کو کئی گنا نیکیوں سے بدل دینے والے۔
بارالٰہا ! اگر انھوں نے میرے ساتھ گفتگو میں سختی یا کسی کام میں زیادتی یا میرے کسی حق میں تساہلی سے کام لیا ہو یا اپنے وظائف  میں کسی طرح کی کوتاہی کی ہو تو میں ان کو بخشتا ہوں اور اسے نیکی و احسان کا وسیلہ قرار دیتا ہوں اور پالنے والے ! تجھ سے التماس کرتا ہوں کہ اس کا مؤاخذہ ان سے نہ کرنا۔ اس لیے کہ میں اپنی نسبت ان سے کوئی بدگمانی نہیں رکھتا اور نہ تربیت کے سلسلہ میں انہیں تساہلی کرنے والا سمجھتا ہوں اور نہ ان کی دیکھ بھال کو ناپسند کرتا ہوں، اس لیے کہ ان کے حقوق مجھ پر لازم و واجب ، ان کے احسانات  اور ان کے انعامات عظیم ہیں ۔ وہ اس سے بالاتر ہیں کہ میں ان کو برابر کا بدلہ یا ویسا ہی عوض دے سکوں۔ اگر ایسا کر سکوں تو اے میرے معبود! وہ ان کا ہمہ وقت میری تربیت میں مشغول رہنا، میری محبتوں میں رنج و تعب اٹھانا اور خود پریشانیوں میں رہ کر مجھے سہولتوں  کا سامان فراہم کرنا کہاں جائے گا ۔
بھلا کیسے ممکن ہے  ہے کہ وہ اپنے حقوق کا صلہ مجھ سے پاسکیں اور نہ میں خود ہی ان کے حقوق سے سبکدوش ہو سکتا ہوں اور نہ ان کی خدمت کا فریضہ انجام دے سکتا ہوں۔ رحمت نازل فرما محمد اور ان کی آل (علیہم السلام) پر اور میری مدد فرما اے مدد کرنے والوں میں بہترین مددگار  اور مجھے ان تمام چیزوں کی ہدایت فرما جن کی ہدایت ضروری ہے۔ اے رہنمائی کرنے والوں میں بہترین رہنمائی کرنے والے ۔ اور مجھے اس دن جب کہ ہر شخص کو اس کے اعمال کا بدلہ دیا جائے گا اور کسی پر زیادتی نہ ہوگی، ان لوگوں میں سے قرار نہ دینا جو ماں باپ کے عاق و نافرمانبردار ہوں۔
اے اللہ! محمد اور ان کی آل و اولاد (علیہم السلام) پر رحمت نازل فرما اور میرے ماں باپ کو اس سے بڑھ کر امتیاز دے جو مومن بندوں کے ماں باپ کو تو نے بخشا ہے۔ اے رحم کرنے والوں میں بہترین رحم کرنے والے۔
اے اللہ! ان کی یاد کو نمازوں کے بعد دن اور رات کے کسی  لمحوں میں فراموش نہ ہونے دے۔
اے اللہ ! اگر تو نے انہیں مجھ سے پہلے بخش دیا تو انہیں میرا شفیع بنا اور اگر مجھے پہلے بخش دیا تو مجھے ان کا شفیع قرار دے ۔ تاکہ ہم سب تیرے لطف وکرم کی بدولت تیری بزرگی کے گھر اور بخشش و رحمت کی منزل میں ایک ساتھ جمع ہوسکیں۔ یقینا تو بڑے فضل والا، قدیم احسان والا اور سب رحم کرنے والوں سے زیادہ رحم کرنے والا ہے۔[2]
مندرجہ بالا مطالب سے نتیجہ نکلتا ہے کہ:
۱۔ ہمیشہ اپنے والدین کے حق میں  دعا کرنا چاہئے اور ہر نیک عمل میں ان کو شریک کرنا چاہئے۔
۲۔ ہمیشہ ان کی خواہشوں کو اپنی خواہش پر مقدم رکھتے ہوئے ان  پر احسان کرنے کی کوشش کرنا چاہئے بجائے اس کے کہ ان سے احسان کی امید رکھیں۔
۳۔ ہمیشہ خود کو ان کے سامنے خاضع اور حقیر پیش کرنا چاہئے اور کبھی تیز آواز سے کلام یا نظر اٹھا کر دیکھنا نہیں چاہئے۔
4۔ ہمیشہ جو انھوں نے ہمارے لئے کیا ہے اسے احسان سمجھیں اور جو ہم ان کے لئے کریں اسکو فرض اور نیکی سمجھیں۔
خداوند قدوس ہم سب کو ماں، باپ کے حقیقی نیکی کرنے والوں میں شمار فرمائے (آمین)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ جات
[1] ترجمہ وشرح صحیفہ کاملہ سجادیہ (سید علی نقی فیض الاسلام): مقدمہ ص ۳، مرکز نشر آثار فیض الاسلام، تھران،طبع۱۳۶۸ش۔
[2] رياض السالكين في شرح صحيفة سيّد الساجدين‏، ج۴، ص۳۷، كبير مدني شيرازي، سيد على خان بن احمد، محقق / مصحح: حسينى امينى، محسن‏، اتنشارات دفتر انتشارات اسلامى‏، ايران، قم‏1409 ق۔‏

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
12 + 3 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 67