جس طرح شوہر پر ضروری ہے کہ بیوی کے حقوق کو ادا کرے اسی طرح بیوی پر بھی ضروری ہے کہ شوہر کے حقوق کی رعایت کرے۔
اسلام کے نقطۂ نگاہ میں شوہر کے حقوق کی ادائیگی اس قدر اہم ہے کہ اگر بیوی شوہر کے حقوق کو ادا نہ کرے تو اس کی عبادت وبندگی بھی ناقص رہتی ہے، جیسا کہ ارشاد ہوتا ہے:’’لَا تُؤَدِّي الْمَرْأَةُ حَقَّ اللَّهِ عَزَّ وَ جَلَّ حَتَّى تُؤَدِّيَ حَقَ زَوْجِهَا عورت جب تک اپنے شوہر کا حق ادا نہ کرے وہ اپنے رب کا حق بھی ادا نہیں کر نہیں کر سکتی ‘‘[مکارم الاخلاق، ص215 ] اسکے علاوہ ایک مقام پر صاف لفظوں میں اعلان ہوتا ہے کہ چند لوگوں کی نمازیں ان پر مار دی جائی گی ان میں سے ایک وہ بیوی ہے جو شوہر کی عظمت کو پائمال کرتے ہوئے اسکی نافرمانی کرتی ہےچنانچہ ارشاد ہوتا ہے:’’لَا تُقْبَلُ مِنْهُمُ الصَّلَاةُ ...... وَ النَّاشِزُ وَ زَوْجُهَا عَلَيْهَا..؛ بعض لوگوں کی نمازیں قبول نہیں کی جائے گی ان میں ایک ایسی بیوی ہے جو اپنے شوہر کی نافرمانی کرے۔‘‘[ وسائل الشیعہ، ج7، ص252 ] اسکے علاوہ اور بھی احادیث ہیں جو مستقیم یا غیر مستقیم طور پر شوہر کے حقوق کو ادا نہ کرنے کے جواب پر دلالت کرتی ہیں مگر مقالہ کے اختصار کو مد نظر رکھتے ہوئےانہیں ذکر نہیں کیا جاسکا۔
مگر افسوس کا مقام ہے کہ آج فرقہ نسوانیت کی لبرل عورتوں نے یورپ وامریکہ کی تقلید میں شوہر کی عظمت وحرمت کا پاس وخیال ہی چھوڑ دیا ہے اور مساوات مساوات کا کھو کھلا نعرہ لگا کر اسلام کی اس تعلیم کے خلاف چلنا شروع کر دیا ہے۔ یہ یاد رہے کہ اسلام سے زیادہ مساوات کا سبق دینے والا کوئی نہیں ہو سکتا۔ مگر مساوات کا یہ مطلب لینا کہ شوہر کی عظمت وحرمت کا پاس ولحاظ نہ رکھا جائے، گھرانہ ٹوٹتا ہے تو ٹوٹ جائے، قطعی طور پر صحیح نہیں ہے،جیسا کہ آجکل مغرب میں ہورہا ہے اور یہی چلن ہم مسلمانوں میں بھی عام کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ جسکے لئے ضروری ہے ہر مسلمان بیوی پرہیز کرے۔
منابع و ماخذ
(مکارم الاخلاق، ص215، طبرسى، حسن بن فضل، ناشر: الشريف الرضى، قم،1412 ق / 1370 ش،چاپ چهارم۔)
(وسائل الشیعہ، ج7، ص252، شيخ حر عاملى، محمد بن حسن، محقق / مصحح: مؤسسة آل البيت عليهم السلام، ناشر: مؤسسة آل البيت عليهم السلام، قم، 1409 ق،چاپ اول۔)
Add new comment