خلاصہ: بعض مشکلات و مصائب اور بلاؤں کا وجود عبرت و ہدايت کا ذريعہ ہے
بسم اللہ الرحمن الرحیم
بعض بلاؤوں کا نزول غافل انسانوں کي توجہ اور بيداري کا سبب ہوتا ہے اس لئے کہ سخت حالات ميں انسان بہتر طور پر اپنی ناچاری اور خدا کی ضرورت کا احساس کرتا ہے اور عيش و آرام کي زندگي سے بہتر بلاؤ ں کي زندگي ميں وہ انبياء کي تعليمات کو سمجھتا اور قبول کرتا ہے جس کے بارے میں قرآن مجید میں ارشاد ہورہا ہے: «وَمَآ اَرْسَلْنَا فِيْ قَرْيَۃٍ مِّنْ نَّبِيٍّ اِلَّآ اَخَذْنَآ اَہْلَہَا بِالْبَاْسَاءِ وَالضَّرَّاءِ لَعَلَّہُمْ يَضَّرَّعُوْنَ[سورۂ اعراف، آیت:۹۴] اور ہم نے جب بھی کسی قریہ میں کوئی نبی بھیجا تو اہل قریہ کو نافرمانی پر سختی اور پریشانی میں ضرور مبتلا کیا کہ شاید وہ لوگ ہماری بارگاہ میں تضرع و زاری کریں»-
صاحبان بصيرت اور ان لوگوں کے لئے جو اپني سعادت اور سرنوشت کي فکر رکھتے ہيں، بعض مشکلات و مصائب اور بلاؤں کا وجود، عبرت و ہدايت کا ذريعہ ہے، اور اس کے برعکس بعض لوگ ان بلاؤوں میں مبتلی ہونے کے باوجود خواب غفلت میں پڑے ہوئے ہیں اور سیدھے راستہ کی طرف ان کے لئے آنا آسان نہیں ہے جس کے بارے میں خداوند متعال قرآن مجید میں ارشاد فرمارہاہے: «اور اگر ہم ان پر رحم کریں اور ان کی تکلیف کو دور بھی کردیں تو بھی یہ اپنی سرکشی پر اڑے رہیں گے اور گمراہ ہی ہوتے جائیں گے، اور ہم نے انہیں عذاب کے ذریعہ پکڑا بھی مگر یہ نہ اپنے پروردگار کے سامنے جھکے اور نہ ہی گڑگڑاتے ہیں»[سورۂ مومنون، آيت: ۷۵ اور ۷۶]-
Add new comment