حضرت امام رضا (علیہ السلام) توحید الہی کے علمبردار

Sun, 04/16/2017 - 11:16

خلاصہ: حضرت امام علی رضا (علیہ السلام) نے تین سال ولی عہدی کے مشکل ترین حالات کے دوران لوگوں کو توحید پروردگار سے روشناس کروایا، دشمن نے اگرچہ آپ کی مختلف علمی اور ثقافتی سرگرمیوں کو روکنے کے لئے آپ کو ولی عہدی سونپی، لیکن آپ نے ہر طرح کی مناسب فرصت سے استفادہ کرتے ہوئے، اللہ کی توحید اور اللہ کے احکام لوگوں تک پہنچائے۔

حضرت امام رضا (علیہ السلام) توحید الہی کے علمبردار

بسم اللہ الرحمن الرحیم

اہل بیت (علیہم السلام)، اللہ کی معرفت کرواتے ہیں اور اللہ کی صفات بیان کرتے ہیں، یہاں تک کہ اگر اہل بیت (علیہم السلام) نہ ہوتے تو اللہ عزوجل پہچانا نہ جاتا جیسا کہ حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں: "… وَلَولاهُم ما عُرِفَ اللهُ عَزَّوَجَلَّ"[1] (واضح رہے کہ اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ اللہ نعوذباللہ اہل بیت (علیہم السلام) کا محتاج ہے، بلکہ مخلوق اگر اللہ کو پہچاننا چاہے تو اہل بیت (علیہم السلام) کی محتاج ہے، اگر یہ حضرات، لوگوں کو اللہ کا تعارف نہ کروائیں تو اور کوئی نہیں جو لوگوں کو اللہ کا تعارف کروا سکے)، اسی لیے صرف اہل بیت عصمت و طہارت (علیہم السلام) ہی سے اللہ تعالی کی معرفت حاصل کرنی چاہیے، انھیں اہل بیت (علیہم السلام) میں سے ایک، آٹھویں تاجدار امامت و ولایت اور عظیم توحید شناس ہستی، حضرت امام علی ابن موسی الرضا (علیہ السلام) ہیں، جنہوں نے لوگوں کے مختلف شبہات اور سوالات کے جواب دیتے ہوئے توحید پروردگار کو عقلوں کے لئے ثابت اور دلوں میں راسخ کردیا اور اپنے علم امامت کے خزانہ سے توحید شناسی کے ایسے گوہر برآمد کرکے معرفت الہی کے پیاسوں کو سیراب کیا یہاں تککہ مختلف ادیان و مذاہب کی چھوٹی اور بڑی شخصیتیں اپنے دین و مذہب کے باطل ہونے کو سمجھ گئے اور حقانیت اسلام کا ادراک کرتے ہوئے، توحید الہی، رسالت مصطفوی اور امامت اہل بیت (علیہ السلام) تک پہنچ گئے۔
توحید کے مقابلہ میں جو کفر، شرک، الحاد اور نفاق ہے، امام رضا (علیہ السلام) نے جو توحید کو ثابت کرنے کے لئے کوشش کی تو توحید کے ثابت ہونے کے ساتھ ساتھ توحید، نبوت اور امامت برحق کے دشمنوں کا خود بخود قلع و قمع ہوتا گیا، یہاں تک کہ مناظرہ کرنے والے تو اپنا سابقہ باطل دین چھوڑ کر دین اسلام سے شرفیاب ہوگئے مگر مناظرہ کے بانی اور انعقاد کرنے والوں کی منافقت اور کفر میں مزید اضافہ ہوتا چلا گیا یہاں تک کہ امام (علیہ السلام) کی زبان اطہر سے توحید کا تعارف کرواتے کرواتے، دشمنوں کا نفاق اچھل کر سامنے آگیا، خوشامدگوئی کا پس منظر قتل کی دھمکی سے کھل کر واضح ہوگیا اور ولی عہدی سپرد کرنے کی حقیقت زہر پلانے کی صورت میں  ظاہر ہوگئی، جس سے دشمن کا ناپاک عزم یہ تھا کہ توحید کے نورانی علمبردار کے نور کو بجھا دے، کفر و شرک کی منحوس بنیادیں شیطان کے پوجاریوں کے آگ بھرے دل کی بانجھ زمین میں گاڑ دے اور اپنے باطل تصور کے مطابق معصوم امام کو زہر کا شربت پلا کر اللہ کے نور کو بجھا دے، لیکن کہاں ابلیس کے زیرسرپرستی دشمنوں کی کھوکھلی چال اور کہاں اللہ کا برحق وعدہ کا وقوع کہ "يُرِيدُونَ لِيُطْفِئُوا نُورَ اللَّـهِ بِأَفْوَاهِهِمْ وَاللَّـهُ مُتِمُّ نُورِهِ وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَ"[2]، "یہ لوگ چاہتے ہیں کہ نور خدا کو اپنے منہ سے بجھادیں اور اللہ اپنے نور کو مکمل کرنے والا ہے چاہے یہ بات کفار کو کتنی ہی ناگوار کیوں نہ ہو"، اسی نورِ خدا اور توحید الہی کا سلسلہ ابھی تک جاری ہے اور بارہویں حجت الہی صدیوں سے پردہ غیبت میں امر الہی کی منتظر ہے۔
جو توحید، امام رضا (علیہ السلام) نے ثابت کی اور لوگوں کو کفر و شرک کے اندھیروں سے نکالتے ہوئے نور کی طرف ہدایت کی، اسی توحیدشناسی کی برکت سے آج ایران کی سرزمین میں روح حیات جاری ہے اور ولایت سے محبت کرنے والے مسلمانوں کی دلی آرزو ہے کہ مشہد مقدس میں آکر شاہ خراسان کی بارگاہ میں اس عظیم توحید شناس امام کی مزید معرفت حاصل کریں، امام سے اپنا عہد تازہ کریں اور ان کے امر و نہی پر عمل کرنے کے لئے اپنا حوصلہ بڑھائیں۔
یقینی اور ناقابل انکار حقیقت ہے کہ آسمان امامت کے اس آٹھویں جگمگاتے ہوئے چاند نے تین سال کے عرصہ کی جبری ولی عہدی کے دور میں تعلیم، تربیت، تزکیہ، حکمت اور عمل صالح کی بنیادوں پر ایسی موحدانہ ثقافت قائم کردی کہ اگرچہ دنیابھر میں تشدد پسندوں کے ظلم و فساد، بدامنی و انتہا پسندی کے خون بھرے جھنڈے گھوم رہے ہیں اور شب و روز مسلمان اقوام میں مقتولوں کے غم میں صف عزا بچھی ہوئی ہے، لیکن ایران کی سرزمین اور خاص طور پر ایران کے دو شہر قم اور مشہد جو بہن اور بھائی کے بابرکت شہر ہیں، اس ملک میں اور ان شہروں میں، صلح و محبت، امن و امان، سکون و ایمان اور عدل و توحید کے علم لہرا رہے ہیں۔ انہی شہروں سے علم و معرفت کے چشمے پھوٹ پھوٹ کر ساری دنیا کو معارف اہل بیت، توحید حقیقی اور اقدار انسانیت سے سیراب کررہے ہیں۔ یہ دو شہر نہ صرف ایران کے بلکہ سارے جہان کے علمی اور ثقافتی عالمی مرکز ہیں جن میں جو بات طے پائے وہ عالم اسلام کے لئے معیار قرار باتی ہے، بیشک یہ ضوپاش کرنیں، امام موسی کاظم (علیہ السلام) کے بیٹے اور بیٹی کی توحید شناسی کے آفتاب سے پھوٹنے والی کرنیں ہیں۔
کیا کوئی شخص ہے جو ایران کی زیارات کے لئے آئے اور مشہد اور معصومہ قم کی زیارت کرکے جائے مگر اس کی معرفت الہی میں اضافہ نہ ہو۔ اہل بیت (علیہم السلام) خدائے رحمان کے وہ دروازے ہیں جن کے در سے کوئی سائل خالی ہاتھ نہیں جاتا، کیوں؟ اس لیے کہ دینے والے ایسے سخی ہیں جن کے سامنے حاتم طائی کی سخاوت شرمندہ ہے۔ یہ وہ عطا کرنے والے ہیں کہ اگر کوئی اپنی مشکل بیان کرے تو اس کی مشکل کو برطرف کردیتے ہیں، اگر کوئی فقیر طلب کرے تو یہ اسے عطا کردیتے ہیں، اگر کوئی اپنے عقیدہ، عمل اور اخلاق میں تبدیلی لاکر بہتر بننا چاہے تو یہ اسے وعظ و نصیحت کرتے ہیں اور اگر کوئی اللہ کو پہچاننا چاہے تو یہ اس کی ایسی راہنمائی کرتے ہیں کہ سائل، اللہ کو ان پاک ہستیوں کی زبان سے پہچانتا ہوا ایسے واپس پلٹتا ہے کہ وہ جامہ میں پھولے نہ سمائے اور معرفت الہی سے لبریز ہوتے ہوئے واپس جاتا ہے، مگر غورطلب بات یہ ہے کہ عطا کرنے والے چاہے مال عطا کریں یا علم، وہ عطا کرنے میں کسی قسم کی کوتاہی نہیں کرتے بلکہ عطا کی مقدار لینے والے کے ظرف، قوت ادراک اور گنجائش پر موقوف ہے، جتنی سائل کے وجود میں وسعت قلبی اور فراخ دلی فراہم ہوگی اتنا ہی وہ حضرات زیادہ سے زیادہ عطا فرمائیں گے۔ لہذا ہمیں چاہیے کہ جب اہل بیت (علیہم السلام) سے جوکچھ خاص طور پر توحید شناسی اور معرفت الہی حاصل کرنا چاہیں تو اپنے ظرف کو وسیع پیمانے پر پہنچانے کی کوشش کریں اور اس وسعت کی جو ضروریات ہیں ان کو مکمل طور پر فراہم کریں۔
نتیجہ: حضرت امام رضا (علیہ السلام) وہ عظیم توحیدشناس ہستی ہیں جنہوں نے متعدد طریقوں سے لوگوں کو توحید سیکھائی اور مختلف انداز میں اللہ کے احکام کو جاری کیا، اگرچہ دشمن نے آپ کو اپنی نظر کے ماتحت رکھنے کے لئے منافقانہ چال چل کر ولی عہدی سپرد کی، لیکن آپ نے اسی دوران توحید پروردگار کو ثابت کرنے کے لیے کوشش و محنت کی، امام (علیہ السلام) کی یہ سیرت اسلام کے تمام مبلغین اور علماء کے طبقہ کے لئے نمونہ عمل ہے کہ مشکل ترین حالات میں بھی ذات ذوالجلال کی توحید لوگوں کو سیکھائی جاسکتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات:
[1] الکافی، ج1، ص477۔
[2] سورہ صف، آیت 8۔

 

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
1 + 0 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 18