امت محمدیہ ﷺ کو اور امتوں پر جہاں بہت سی چیزوں کے ذریعہ فضیلت دی گئی ہے ان میں سے ایک یہ ہے کہ اس امت کو شب قدر جیسی عظیم رات عطا کی گئی۔ قدر کی رات، اللہ تعالی کی ایک عظیم نعمت ہے جس سے اس امت کو سرفراز ا گیا ہے۔شب قدر کی ایک رات کی عبادت و ریاضت ہزار مہینوں یعنی 83سال چار مہینے کی عبادت سے بہتر ہے، اسی رات میں قرآن کریم کا نزول ہوا، اس رات میں فرشتے اور روح الامین نازل ہوتے ہیں اور اس رات میں پورے سال واقع ہونے والے واقعات کا فیصلہ کیاجاتا ہے۔
اسی لئے ہمارے معصومین نے اس رات میں جاگنے کا بڑا اہتمام کیا ہے۔
جناب سیدہ(سلام اللہ علیھا) کا شب قدر میں اس قدر اہتمام ہوتا تھا کہ حضرت علی (علیہ السلام)فرماتے ہیں:"وَ کانَتْ فاطِمَةُ علیهاالسلام لا تَدَعُ اَحَدا مِنْ اَهْلِها یَنامُ تِلْکَ اللَّیْلَةَ وَ تُداویهِمْ بِقِلَّةِ الطَّعامِ وَ تَتَأَهَّبُ لَها مِنَ النَّهارِ وَ تَقُولُ مَحْرُومٌ مَنْ حُرِمَ خَیْرَها"( مستدركالوسائل، ج7، ص470)۔جناب فاطمہ(سلام اللہ علیھا) کا شب قدر میں معمول تھا کہ آپ اپنے اہل خانہ میں کسی کو اس مبارک شب میں سونے نہیں دیتی تھیں، اس کے لئے رات میں کھانا کم دیتیں اور دن میں آرام کرواتیں، آپ ہمیشہ فرماتی تھیں، دنیا کا سب سے محروم وہ شخص ہے جو اس رات کی عبادتوں سے محروم رہے۔
حضرت علی علیہ السلام کا یہ قول اور حضرت زہرا کا یہ اہتمام اور فعل اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ اس رات کہ جاگنا بڑا ثواب رکھتا ہے اور جاگنا بھی اس لئے تاکہ اس میں عبادت خدا کہ بجالائے مگر افسوس ہمارے سماج میں کچھ لوگ ان راتوں میں جاگتے بھی ہیں تو ان کا جاگنا بطور فیشن ہوتا ہے، مساجد میں روشنی کا خاص اہتمام کیا جاتا ہے لیکن دل کا چراغ بجھا ہوتا ہے، لوگوں کا ہجوم، گرم گرم چائے، مٹھائیوں کا دور، لاؤڈ اسپیکر پر مجلس، نوحے اورقصیدے کے پروگرام ضرور ہوتے ہیں لیکن دل آشنائی و معرفت سے خالی ہوتا ہے۔ بے شک مجالس و محافل اور نوحے خوانی اپنی جگہ ہونا بہت ہی ضروری ہے مگر ان میں مصروف ہو کر بھی معرفت اور شعور کو حاصل نہ کرنا اور دوسری عبادتوں کو بھول جانا کہاں کی عقلمندی ہے؟۔
محترم قارئین! ضرورت ہے کہ ہم شب قدر کی عظمت ورفعت کو دل کی گہرائی سے جانیں، اس رات کی عبادت ہزار مہینے یعنی 83سال چار مہینے کی عبادت سے بہتر ہے، اس اہم نکتے کو اپنے دل و دماغ میں بٹھائیں اور آج ہی سے کمرکس لیں کہ عشرہ اواخر اور بالخصوص اس کی طاق راتوں23/21/19 میں سستی وتساہلی کو بالکل قریب نہ ہونے دیں گے، اس تعلق سے اللہ تعالی سے دعا کریں کہ وہ ہم سب کو اس کی توفیق بخشے۔
منبع و ماخذ
مستدركالوسائل، باب تعيين ليلة القدر، ميرزا حسين نورى، انتشارات مؤسسه آل البيت لإحياء التراث، قم، چاپ اول، 1408 هجری۔
Add new comment