رمضان المبارک کا پہلا عشرہ گزر گیا جو رحمت کا عشرہ تھا، دوسرہ عشرہ بھی گزرنے کو ہے، جو مغفرت کا عشرہ ہے، اور اب تیسرے عشرے کی آمد آمد ہے، جو جہنم سے آزادی کا عشرہ بتایا گیا ہے، بڑے خوش قسمت ہیں وہ لوگ جنہوں نے ان مبارک ایام کے ایک ایک لمحے سے فائدہ اٹھایا اور بڑے بد قسمت ہیں وہ لوگ جو خواب خرگوش میں رہے لیکن اگر صبح کا کھویا ہوا شام کو گھر لوٹ آئے تو اُسے کھویا ہوا نہیں کہتے لہذا جنہوں نے اپنے نفس پر ظلم کیا ہے، غفلت وبے خبری کی نیند میں مست رہے ہیں وہ ہوش میں آجائیں، توبہ واستغفار کریں، اور اعمال صالحہ کے لیے کمر کس لیں، کیوں کہ رمضان المبارک کا یہ آخری عشرہ نہایت عظیم الشان اور اہم ہے۔
امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ (ص) إِذَا دَخَلَ الْعَشْرُ الْأَوَاخِرُ شَدَّ الْمِئْزَرَ وَ اجْتَنَبَ النِّسَاءَ وَ أَحْيَا اللَّيْلَ وَ تَفَرَّغَ لِلْعِبَادَ"(الكافي،ج4، ص155،باب ما يزاد من الصلاة في شهر رمضان) رسول اسلام (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) جب رمضان کے آخری عشرہ میں داخل ہوتے تو عبادت وریاضت کے لیے اپنی کمر مضبوط کرلیتے، اپنی بیویوں کے قریب نہ جاتے اور پوری رات شب بیداری کرتے ہوئے عبادت خداوندی میں مصروف رہتے۔
منبع و ماخذ
الکافی محمد بن يعقوب بن اسحاق كلينى رازى،انتشارات دار الكتب الإسلامية، تهران، چاپ چهارم، 1365 هجرى شمسی۔
Add new comment