خلاصہ: محنتی انسان کسی کا بھی محتاج نہیں ہوتا ہے۔
ایک آدمی نے حاتم طائی سے پوچھا کہ آپ نے اپنے آپ سے زیادہ کبھی کسی کو بلند ہمت اور بہادر دیکھا ہے؟ حاتم نے جواب دیا : ’’ہاں دیکھا ہے‘‘۔
امر واقعہ یہ ہے کہ ایک دن میں نے چالیس اونٹ ذبح کیے تھے اور تمام اہل علاقہ کی دعوت کی تھی، عین کھانے کے وقت میں کسی کام سے جنگل کی طرف نکل گیا۔ وہاں ایک لکڑہارے کو دیکھا کہ محنت و مشقت کے ساتھ لکڑیاں کاٹنے میں مشغول ہے، میں نے اس سے کہا: ’’ اے لکڑہارے! تو اس وقت یہاں دھوپ میں کیوں پریشان ہورہا ہے؟، جا حاتم طائی کے یہاں آج دعوت عام ہے، مزے لے لے کر کھاپی‘‘ یہ سن کر اس نے جواب دیا: جو لوگ اپنے ہاتھ سے کمائی کرنا اور محنت کر کے اپنا پیٹ بھرنا جانتے ہیں وہ حاتم کا احسان لینے کی ضرورت محسوس نہیں کرتے۔
پیارے بچو! ہمارے نبی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے ہمیں کتنی اچھی نصیحت فرمائی: ’’ أفضل الكسب بيع مبرور و عمل الرّجل بيده ‘‘ (نهج الفصاحة، ص232) وہ کمائی سب سے زیادہ بہتر ہے جوحلال تجارت سے حاصل کی جاتی ہے اورجسے انسان خود محنت کر کے کماتا ہے۔
منبع و ماخذ
(نهج الفصاحة ،ابو القاسم،ناشر: دنياى دانش،تهران،1382 ش،چاپ چهارم)
Add new comment