حضرت علی(علیہ السلام)کی عدالت

Sat, 02/03/2018 - 13:37

خلاصہ: عدالت یہ ہے کہ انسان کو اپنے رشتہ داروں کے ساتھ بھی  عدالت کے ساتھ پیش آئے۔

حضرت علی(علیہ السلام)کی عدالت

بسم اللہ الرحمن الرحیم
     عدالت، انسان کی فردی اور اجتماعی زندگی دونوں کے لئے بہت ضروری ہے۔ عدالت یعنی ہر چیز کو اس کی جگہ پر رکھنا، انسان جب اپنی فردی زندگی گزارتا ہے تو اس میں عدالت کو قائم کرنا آسان ہے، لیکن جب اجتاعی زندگی کا مسئلہ آتا ہے تو اجتماع میں عدالت کو برپا کرنا آسان نہیں ہے کیونکہ اجتماع میں عدالت کے برپا کرنے پر اگثر لوگ خوش نہیں ہوتے کیونکہ اگر اجتماع میں عدالت کو قائم کیا گیا تو وہ اس عدالت کو برداشت نہیں کرسکتے، امام علی(علیہ السلام) اپنے بھائی کے ساتھ بھی عدالت کے ساتھ پیش آئے اور آپ نے فرمایا: خدا کی قسم میں نے دیکھا کہ میرا بھائی عقیل تنگ دست ہے، اور اُس نے مجھ سے درخواست بھی کی کہ بیت المال سے کچھ وظیفہ بڑھادیں اور میں نے ان کے بچوں کو دیکھا کہ بھوک کی وجہ سے اُن کے بال اور رنگ متغیر ہوچکے تھے، عقیل نے بار بار اصرار بھی کیا کہ میں عدالت سے ہاتھ اٹھالو، لیکن میں نے لوہے کی گرم سلاخ کو عقیل کی طرف بڑھایا، عقیل چونکے اور کہا: اے بھائی مجھے آگ سے جلانا چاہتے ہو، میں نے کہا: اے عقیل تم دنیا کی آگ میں جلنا پسند نھیں کرتے لیکن مجھے جہنم کی آگ میں ڈھکیلنا چاہتے ہو جو زیادہ سخت ہے[بحار الانوار، ج۷۲، ص۳۵۹]۔
    اسے عدالت پسندی اورعادل کہا جاتا ہے کہ سگے بھائی کو بھی بیت المال سے زیادہ دینا گوارہ نھیں کیا جاتا۔
*‏ بحار الانوار، محمد باقر مجلسى، ج۷۲، ص۳۵۹، دار إحياء التراث العربي‏، بيروت‏. دوسری چاپ، ۱۴۰۳ق۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
1 + 4 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 71