خلاصہ: جو اللہ کو نظر میں رکھتا ہے وہ ہمیشہ عدالت سے کام لیتا ہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
وہ صفتیں جو ایک مؤمن کے لئے بیان کی جاسکتی ہیں ان میں سے ایک بہت اہم صفت اس کا اجتماعی طور پرعدالت کا نافذ کرنا ہے، قرآن اور احادیث میں اس کے بارے میں بہت زیادہ تأکید کی گئی ہے یہاں تک خداوند متعال نے فرمایا: «یا أَیهَا الَّذینَ آمَنُوا كُونُوا قَوَّامینَ لِلَّهِ شُهَداءَ بِالْقِسْطِ وَ لا یجْرِمَنَّكُمْ شَنَآنُ قَوْمٍ عَلى أَلاَّ تَعْدِلُوا اعْدِلُوا هُوَ أَقْرَبُ لِلتَّقْوى وَ اتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ خَبیرٌ بِما تَعْمَلُون[سورۂ مائدہ، آیت:۸] ایمان والو خدا کے لئے قیام کرنے والے اور انصاف کے ساتھ گواہی دینے والے بنو اور خبردار کسی قوم کی عداوت تمہیں اس بات پر آمادہ نہ کردے کہ انصاف کو ترک کردو انصاف کرو کہ یہی تقوٰی سے قریب تر ہے اور اللہ سے ڈرتے رہو کہ اللہ تمہارے اعمال سے خوب باخبر ہے»۔
عدالت کو قائم کرنے کی اتنی اہمیت ہے کہ امام صادق(علیہ السلام) اس کے بارے میں فرمارہے ہیں کہ چالیس دن کی بارش سے بہتر عدالت کا قائم کرنا ہے: «حَدٌّ یقَامُ لِلَّهِ فِی الْأَرْضِ أَفْضَلُ مِنْ مَطَرِ أَرْبَعِینَ صَبَاحاً، زمین پر اللہ کے لئے ایک حد کو جاری کرنا چالیس دن کی بارش سے بہتر ہے»[وسائل الشيعة، ج۲۸، ص۱۳]، بارش جو ہر چیز کے لئے ضروری ہے امام(علیہ السلام) عدالت کو اس چالیس دن کی بارش سے بہتر فرمارہے ہیں تو یقینا اس عدالت کو ہمیں اپنی فردی اور اجتماعی زندگی میں جاری کرنا چاہئے
*شيخ حر عاملي، مؤسسه آل البيت(علیهم السلام)، ۱۴۰۹ق.
Add new comment