ایمان کے درجات؛ ایمان راجح

Sat, 02/03/2018 - 10:50
ایمان کے درجات؛ ایمان راجح

"اَلْإِيمَانُ حَالاَتٌ وَ دَرَجَاتٌ وَ طَبَقَاتٌ وَ مَنَازِلُ‏ فَمِنْهُ اَلتَّامُ‏ اَلْمُنْتَهَى تَمَامُهُ وَ مِنْهُ اَلنَّاقِصُ اَلْبَيِّنُ نُقْصَانُهُ وَ مِنْهُ اَلرَّاجِحُ‏ اَلزَّائِدُ رُجْحَانُهُ "
ایمان راجح سے حدیث میں اس شخص کا ایمان مراد ہے جو ایمانی صفات کا حامل ہونے کی وجہ سے ایمان میں اس آدمی پر فوقیت حاصل کرے جو ان صفتوں سے محروم ہو۔ جن کی طرف حدیث ذیل میں اشارہ کیا گیا ہے۔  حضرت امیرالمومنین(علیہ السلام) اور امام صادق (علیہ السلام) سے منقول ہے کہ فرمایا:
" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَ جَلَّ وَضَعَ الْإِيمَانَ عَلَى سَبْعَةِ أَسْهُمٍ: عَلَى الْبـِرِّ وَ الصِّدْقِ وَ الْيـَقـِيـنِ وَ الرِّضـَا وَ الْوَفـَاءِ وَ الْعـِلْمِ وَ الْحـِلْمِ ثـُمَّ قـَسَمَ ذَلِكَ بَيْنَ النَّاسِ فـَمـَنْ جـَعـَلَ فـِيـهِ هَذِهِ السَّبْعَةَ الْأَسْهُمِ  فَهُوَ كَامِلٌ مُحْتَمِلٌ "
یعنی در حقیقت خدائے تعالی نے ایمان کو سات حصوں میں تقسیم کیا ہے مطلب یہ ہے کہ مومن کے اندر سات صفتیں ہونا چاہیئے، جن سے مراد نیکی، راست بازی، یقین قلبی، رضاء وفاء علم اور بردباری ہے۔ یہ ساتوں صفات انسانوں کے درمیان تقسیم ہوگئے۔ جو شخص پوری طرح سے ان سب کا حامل ہو وہی مومن کامل ہے۔ پس جس کے اندر ان میں سے بعض موجود ہوں اور بعض نہ ہوں اس کا ایمان اس شخص کے ایمان سے بلند ہے جو سب ہی صفتوں سے خالی ہو۔
(اصول كافى ج 3، ص70 رواية 1)

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
17 + 2 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 43