پُرامن معاشرہ

Fri, 01/05/2018 - 05:33

خلاصہ: عدل و انصاف کے ذریعہ ہی ایک معاشرہ پوری طرح سے پُرامن اور ایک اچھا معاشرہ بن سکتا ہے

پُرامن معاشرہ

بسم اللہ الرحمن الرحیم
     رسولوں کو مبعوث کرنے کا سب سے بڑا مقصد، معاشرے میں لوگوں کی زندگیوں میں عدل کو قائم کرنا ہے کیونکہ عدل کے ذریعہ ہی ایک معاشرہ پوری طرح سے پُرامن اور ایک اچھا معاشرہ بن سکتا ہے اسی لئے رسولوں کے مبعوث کرنے کی ایک اہم وجہ عدل کے قیام کو قرار دیا گیا ہے جس  کے بارے میں خداوند متعال اس طرح فرمارہا ہے: «لَقَدْ اَرْسَلْنَا رُسُلَنَا بِالْبَيِّنٰتِ وَاَنْزَلْنَا مَعَہُمُ الْكِتٰبَ وَالْمِيْزَانَ لِيَقُوْمَ النَّاسُ بِالْقِسْطِ[سورۂ حدید، آیت:۲۵] بیشک ہم نے اپنے رسولوں کو واضح دلائل کے ساتھ بھیجا ہے اور ان کے ساتھ کتاب اور میزان کو نازل کیا ہے تاکہ لوگ انصاف کے ساتھ قیام کریں»۔
     قرآن مجید نے کھلے لفظوں اور پوری وضاحت کے ساتھ بتایا ہے کہ انبیاء کی بعثت کا مقصد لوگوں میں عدل و انصاف کو نافذ کرنا ہے۔ اس آیت میں ارشاد الٰھی ہے کہ ہم نے ان کو کتاب کے ساتھ ساتھ میزان بھی دیا ہے تاکہ وہ لوگوں کو عادلانہ نظام کے قیام کی تلقین کریں۔ گویا عدل و انصاف ہی انسانیت کی خوشحالی اور بقاء کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔
     اہم بات یہ ہے کہ لوگوں کی اس طرح تربیّت کی جائے کہ وہ خود عدالت و انصاف کو جاری کرنے والے بن جائیں اوراس راہ کواپنے قدموں سے طے کریں اور یہ اس وقت ہو سکتا ہے جب انسان اپنے اخلاق اور کردار میں عدل کو قائم کرے، جب تک انسان اپنے اخلاق اور کردار میں عدل کو قائم نہیں کریگا اس وقت تک وہ معاشرے میں عدل کو قائم نہیں کرسکتا۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
1 + 0 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 42