خلاصہ: دین اسلام کے مخالفین نے قرآن کریم کے بارے میں طرح طرح کے شکوک و شبہات پیدا کیے ہیں تاکہ قرآن کی تعلیمات اور اہل بیت (علیہم السلام) سے لوگوں کو دور رکھیں مثلاً یہ شبہ کہ نہ تفسیر قرآن کی ضرورت ہے اور نہ مفسرِ قرآن کی، جبکہ یہ نظریہ قرآن کی تعلیمات کے بالکل خلاف ہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
دین اسلام کے دشمنوں نے لوگوں کو قرآن کریم سے دور کرنے کے لئے طرح طرح کے شکوک و شبہات پیدا کیے ہیں، کبھی خود قرآن کے بارے میں شبہ ایجاد کیا ہے اور کبھی اس کی تفسیر کے بارے میں کہ تفسیر کی ضرورت نہیں ہے اور کبھی مفسرِ قرآن کے بارے میں کہ مفسرِ قرآن کی ضرورت نہیں ہے! جبکہ قرآن کی آیات میں غور کرنے سے روز روشن کی طرح واضح ہوجاتا ہے کہ یہ باتیں کھوکھلی، بے بنیاد اور گمراہ کرنے کے لئے ہیں اور حقیقت یہ ہے کہ قرآن برحق کتاب ہے، اس کی تفسیر کی بھی ضرورت ہے اور تفسیر کے لئے مفسرین کی بھی ضرورت ہے جو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور اہل بیت (علیہم السلام) ہیں،لہذا "حسبنا کتاب اللہ" کا نعرہ صحیح نہیں ہے، کیونکہ قرآن مجید میں ہی تلاوت کے ساتھ ساتھ تعلیمِ قرآن اور نیز وضاحت کرنا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ذمہ داریوں میں سے بیان کیا گیا ہے، فرمان الہی ہے: "كَمَا أَرْسَلْنَا فِيكُمْ رَسُولًا مِّنكُمْ يَتْلُو عَلَيْكُمْ آيَاتِنَا وَيُزَكِّيكُمْ وَيُعَلِّمُكُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَيُعَلِّمُكُم مَّا لَمْ تَكُونُوا تَعْلَمُونَ"، " (اے مسلمانو!) یہ تحویل قبلہ تم پر ایسا احسان ہے جس طرح ہم نے تمہارے درمیان تم ہی میں سے ایک پیغمبر بھیجا ہے۔ جو تمہیں ہماری آیات پڑھ کر سناتا ہے اور تمہیں [بدعقیدتی، بدعملی اور بداخلاقی کی نجاست و کثافت] سے پاک کرتا ہے اور تمہیں کتاب و حکمت کی تعلیم دیتا ہے۔ اور تمہیں وہ باتیں سکھاتا ہے جو تم نہیں جانتے تھے "۔ (سورہ بقرہ، آیت ۱۵۱)۔ نیزارشاد الہی ہے: "وَمَا أَنزَلْنَا عَلَيْكَ الْكِتَابَ إِلَّا لِتُبَيِّنَ لَهُمُ الَّذِي اخْتَلَفُوا فِيهِ… "، "اور ہم نے آپؐ پر یہ کتاب نہیں اتاری مگر اس لئے کہ آپؐ ان باتوں کو کھول کر بیان کر دیں جن میں وہ اختلاف کر رہے ہیں… "۔ (سورہ نحل، آیت ۶۴)۔ بنابریں قرآن کی تفسیر کی بھی ضرورت ہے اور مفسرِ قرآن کی بھی۔
Add new comment