لفظ اہلبیت، قرآن میں

Sun, 04/16/2017 - 11:16

خلاصہ: لفظ ’’ اہلبیت‘‘ قرآن کے لئے نامانوس لفظ نہیں ہے بلکہ یہ لفظ قرآن مجید میں مختلف مقامات پر ذکر ہوا ہے، جن میں سے بعض جگہوں پر اس کا مقصود واضح طور پر بیان ہوا ہے اور بعض مقام پر اس لفظ کو سمجھنے کے لئے عقل و خرد کا استعمال کرتے ہوئے تدبر کرنے کی ضرورت ہے۔

لفظ اہلبیت، قرآن میں

     قران مجید میں لفظ  اہلبیت، تین آیتوں میں ذکر  ہوا ہے۔ سب سے پہلے سورۂ ہود میں، جب خداوند عالم نے جناب سارہ ( زوجۂ جناب ابراہیم علیہ السلام) کو صاحب اولاد ہونے کی بشارت دی تو ان کو اپنی اور اپنے شوہر کی ضعیفی کو مد نظر رکھتے ہوئے تعجب ہوا؛ لیکن فرشتوں نے ان سے کہا: «قَالُواْ أَتَعْجَبِينَ مِنْ أَمْرِ اللَّهِ رَحْمَتُ اللَّهِ وَ بَرَكَـتُهُ عَلَيْكُمْ أَهْلَ الْبَيْت [سورۂ ہود:۷۳] فرشتوں نے کہا کہ کیا تمہیں حکم الٰہی میں تعجب ہورہا ہے اللہ کی رحمت اور برکت تم گھر والوں پر ہے»۔

اس آیت میں، لفظ اہلبیت کا مقصود اور مفہوم واضح ہے اور یہ لفظ، جناب ابراہیم کی خاندان کے شامل حال ہے۔

     دوسرے مقام پر سورۂ قصص میں ہم پڑھتے ہیں: «هَلْ أَدُلُّكُمْ عَلَى أَهْلِ بَيْت يَكْفُلُونَهُ لَكُمْ [قصص؛۱۲] (جناب موسٰی کی بہن نے کہا کہ) کیا میں تمہیں ایسے گھر والوں کا پتہ بتاؤں جو اس کی کفالت کرسکیں »۔ یہ آیت، جناب موسیٰ کے بچپنے کے زمانے کے واقعہ کی جانب اشارہ کرتی ہے، جس وقت آپؑ، قلعہ میں موجود کسی بھی دایہ کا دودھ قبول نہیں کر رہے تھے۔ اس وقت جناب موسیٰ کی بہن نے کہا: کیا تم لوگ چاہتے ہو کہ میں تمہیں ایسے گھروالوں کا پتہ بتاؤں کہ جو اس بچے کی دیکھ بھال اور دودھ پلانے کی ذمہ داری کو لے سکیں۔

اس آیت میں بھی اہلبیت سے مراد افراد واضح ہیں اور اس لفظ سے اس ذات کی طرف اشارہ ہو رہا ہے جس نے جناب موسیٰ کی کفالت کی ذمہ داری قبول کیا یعنی جناب موسیٰ کی والدۂ ماجدہ۔

     تیسری آیت جو اہلبیت کے سلسلہ میں گفتگو کر رہی ہے، سورۂ احزاب کی مشہور و معروف آیت ہے، جس میں خداوند عالم ارشاد فرما رہا ہے: « إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيُذْهِبَ عَنكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَ يُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيراً [احزاب؛۳۳] بس اللہ کا ارادہ یہ ہے اے اہلبیت (علیہ السّلام) کہ تم سے ہر برائی کو دور رکھے اور اس طرح پاک و پاکیزہ رکھے جو پاک و پاکیزہ رکھنے کا حق ہے» ۔
مذکورہ آیات کی تفسیر اور شان نزول کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ شروع کی دو آیتوں میں موجود لفظ اہلبیت سے مراد اور مقصود واضح ہے لیکن تیسری آیت کے سیاق و سباق اور شان نزول کے مطالعہ سے سمجھا جاسکتا ہے کہ یہ آیت، اہلبیت کے سلسلہ میں  ایک خاص اور اہم مسئلہ کو بیان کر رہی ہے کہ جس کے لئے دقت نظر اور مزید توجہ کی ضرورت ہے۔
اس آیت کے تجزیہ اور تحقیق کے لئے چند نکات کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے؛
۱۔ آیت تطہیر کے اندر، عربی ادب کے قوانین کے مطابق،  تین طرح کی تاکیدیں پائی جاتی ہیں جو کہ لفظ’’ إِنَّمَا ‘‘ اور لفظ  لِيُذْهِبَ سے ملا ہو ’’ لام‘‘ اور جملہ’’ يُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيراً ‘‘ ہے۔ یہ تین تاکیدیں اس بات کی طرف اشارہ کر رہی ہیں کہ ’’ اہلبیت‘‘ معمولی، خاندان کے لوگ نہیں ہیں بلکہ ایسے لوگ ہیں جو انحصاری خصوصیات کے حامل ہیں۔
۲۔ اس آیت میں خداوند عالم کا ارادہ، اس کے فعل(کام) رجس کو دور کرنے اور پاک کرنے کا ہے اور اس طرح کا ارداہ سوائے تکوینی ارادہ کے اور کچھ نہیں ہوسکتا کیونکہ اگر تشریعی ارادہ ہوتا تو یہ کام دوسروں سے متعلق اور منسوب ہوتا۔
۳۔ قرآن مجید میں [۱] لفظ ’’رجس‘‘ کے استعمالات کو مد نظر رکھتے ہوئے یہ کہا جاسکتا ہے کہ  یہ لفظ ظاہری نجاست کو بھی شامل ہے اور معنوی اور نامحسوس نجاست کو بھی[۲]۔
۴۔ علمائے اہلسنت اپنی کتابوں میں[۳]، اہلبیت کے لغوی معنی کی وجہ سے، آیت کی تفسیر، پیغمبر کی ازواج کی صورت میں کرتے ہیں؛ اس کے جواب میں کہا جائے گا کہ یہ صحیح ہے کہ اہلبیت کا لغوی معنی عام خاندان کا ہے[۴]   لیکن آیت تطہیر کے سیاق سے معلوم ہوتا ہے کہ اس آیت میں اہلبیت سے مراد، خاندان کے خاص افراد ہیں اور یہ لفظ، ازواج کو اپنے اندر شامل نہیں کرتا کیونکہ اگر انکے شامل حال ہوتا تو لازم ہوتا کہ لفظ ’’ عنکم‘‘ کے بجائے ’’ عنکنّ‘‘ کہا جاتا[۵]۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[۱]مائده، آيه ۹۰; انعام، ۱۲۵; يونس، ۱۰۰۔
[۲]ره توشه راهيان نور، ويژه محرم ۱۳۷۷، انتشارات دفتر تبليغات حوزه علميه قم، مقاله سيماى اهل بيت در قرآن و سنت. عبدالرحيم سليمانى، ص ۳۵۔
[۳]تفسير الدر المنثور، سيوطى، ج ۵، ص ۱۹۶۔
[۴]مفردات راغب اصفهانى ۔
[۵]  تفسير الميزان، علامه طباطبايى، انتشارات اسراء، قم، ۱۳۶۴، ج ۱۶، ص ۴۸۴۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
10 + 0 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 44