امامت لطف عام

Sun, 08/27/2017 - 19:03

منصب امامت، خدا کا لطف ہے جواللہ کی جانب سے اسکے بندوں کے شامل حال ہے۔

امامت لطف عام

” امامت“، رسالت کا ایسا جز ہےجس کے ذریعہ رسالت کامل ہوتی ہےاور اس کا وجود جاری وساری رہتا ہے، چنانچہ عقل بھی اس بات کا حکم کرتی ہےکیونکہ امامت لطف ہےاور ہر لطف خدا پر واجب ہے جیسا کہ علم کلام میں واضح طور پر بیان کیا گیا ہے،امامت لطف کیوں ہے؟ تو اس کے جواب میں یہ عرض کیا جائے گا کہ چونکہ لطف اس شیٴ کا نام ہےجس کے ذریعہ سے انسان خدا کی اطاعت سے قریب، اس کی نافرمانی سے دوراور راہ حق پر گامزن ہو اور حقیقت بھی یہی ہے کہ امامت کے ذریعہ مذکورہ معنی متحقق ہوتے ہیں (یعنی انسان، امامت کے ذریعہ خدا کی اطاعت سے قریب اور اس کی نافرمانی سے دورہوتا ہے) جیسا کہ ہرشخص جانتا ہےکہ اگر مبسوط الید (صاحب طاقت وقدرت) قائد جس کی لوگ اطاعت کریں تو وہ ظالم کو نابود کرنے والا، مظلوم کے ساتھ انصاف کرنے والا اور لوگوں کے امور کو اخلاص وایمان کے ذریعہ منظم کرنے والا نیز لوگوں کو ہوا و ہوس اورانانیت سے باہر نکالنے والا ہوگا جسکے ذریعہ انسان خدا کی اطاعت سے قریب، معصیت و برائی سے دور اور اس راہ پر گامزن ہوجاتا ہے جس کو خداوندعالم نے پسند کیا ہے، یہی معنی ہیں”لطف“ کے جس کو ہم نے ابھی بیان کیا ہے۔
امامت لطف عام جبکہ نبوت لطف خاص ہے، کیونکہ ممکن ہے کہ کوئی  دن صفحۂ گیتی پر ایسا ہو کہ جو زندہ پیغمبر کے وجود سے خالی ہو لیکن ایسا ہرگز نہیں ہوسکتا کہ امام سے بھی خالی ہو، کیونکہ لطف عام کا انکار کرنا لطف خاص کے بھی انکار سے بدتر ہےیعنی منصب  امامت کا منکر، منکر پیغمبر سے بھی بدتر ہے، اسی لئے امام صادقؑ کا فرمان ہے: عن منكر الامامة اصلا و رأسا و هو شرّهم[علل الشرائع 1: 339- 340/ 1]" یعنی جو امامت کا بلکل ہی انکار کرے وہ بدترین انکار کرنے والا ہے۔
حوالہ:شیخ مفید، علل الشرائع 1: 339- 340/ 1

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
13 + 6 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 45