خلاصہ: حضرت ابراہیم (علیہ السلام) امتحانات کے بعد اور چار مقامات کے بعد مقام امامت پر اللہ کی طرف سے فائز ہوئے، لہذا مقام امامت پر اچانک نہیں پہنچا جاسکتا اور پھر جس کو اللہ چاہے امام بنائے، کوئی اپنی کوشش سے بھی امام نہیں بن سکتا۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
سورہ بقرہ کی آیت ۱۲۴ میں اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا ہے: "وَإِذِ ابْتَلَىٰ إِبْرَاهِيمَ رَبُّهُ بِكَلِمَاتٍ فَأَتَمَّهُنَّ قَالَ إِنِّي جَاعِلُكَ لِلنَّاسِ إِمَاماً"، " اور وہ وقت یاد کرو جب ابراہیم کا ان کے پروردگار نے چند باتوں کے ساتھ امتحان لیا اور جب انہوں نے پوری کر دکھائیں ارشاد ہوا میں تمہیں تمام انسانوں کا امام بنانے والا ہوں"۔ حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام)، حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے مقام امامت تک پہنچنے سے پہلے والے مقامات کو بیان فرماتے ہیں، جن کے آخر میں مقام امامت کو بیان فرمایا ہے۔ آپؑ فرماتے ہیں: "إنَّ اللّهَ تبارَكَ و تعالى اتَّخَذَ إبراهيمَ عَبْدا قَبْلَ أنْ يَتَّخِذَهُ نَبِيّا، و إنَّ اللّهَ اتَّخَذَهُ نَبِيّا قَبْلَ أنْ يَتَّخِذَهُ رَسُولاً، و إنَّ اللّه َ اتَّخَذَهُ رَسُولاً قَبْلَ أنْ يَتَّخِذَهُ خَليلاً، و إنَّ اللّهَ اتَّخذَهُ خَليلاً قَبْلَ أنْ يَجْعَلَهُ إماما، فَلَمّا جَمَعَ لَهُ الأشياءَ قالَ: إنّي جاعِلُكَ لِلنّاسِ إماما" (الکافی، ج۱، ص۱۷۵)، (بیشک اللہ تبارک و تعالی نے ابراہیمؑ کو عبد بنایا ان کو نبی بنانے سے پہلے، اور اللہ نے ان کو نبی بنایا ان کو رسول بنانے سے پہلے، اور اللہ نے ان کو رسول بنایا ان کو خلیل بنانے سے پہلے، اور اللہ نے ان کو خلیل بنایا ان کو امام بنانے سے پہلے اور جب ان سب مقامات کو ان میں جمع کیا تو فرمایا: میں تمہیں تمام انسانوں کا امام بنانے والا ہوں"۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو اچانک مقام امامت نہیں دیا گیا، بلکہ آپؑ نے اتنی تکلیفیں برداشت کیں اور چار مقامات کے بعد اللہ نے آپؑ کو مقام امامت عطا فرمایا، تو کیا کوئی عام سا شخص جس نے سالہا سال کفر و شرک میں گزارے ہوں وہ اچانک لوگوں کا امام بن سکتا ہے؟!
۔۔۔۔۔۔
(الأصول من الكافي، الأصول من الكافي تأليف ثقة الاسلام أبي جعفر محمد بن يعقوب بن إسحاق الكليني الرازي رحمه الله، الناشر: دار الكتب الاسلامية تهران)
Add new comment