اسلامی نقطۂ نگاہ سے بہترین بیوی کی علامتوں میں سے ایک علامت یہ بھی ہے کہ وہ قانع ہو، لہذا ہر خاتون خانہ کو اچھی بیوی بننے اور بابرکت بیوی قرار پانے کے لئے ضروری ہے کہ وہ بھی اپنے شوہر کی زندگی میں قانع بنے رہنے کی سعادت کو باقی و جاری رکھے ۔
لغت میں قناعت، ضرورت کی چیزوں کی کم مقدار پر اکتفا کرنے اور کسی شخص کو ملنے والی چیز پر راضی ہونے کو کہا جاتا ہے۔ احادیث میں بعض اوقات لفظ قناعت، مطلق رضا مندی کے لیے استعمال ہوا ہے۔
قانع زندگی کا ایک فائدہ یہ ہوتا ہے کہ زندگی عزت اور آبرو سے چلتی ہے اور انسان کسی کے سامنے دست نیاز دراز کرنے سے محفوظ رہتا ہے، جیسا کہ رسول خداصلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا ہے: ’’ قناعت ایک ایسا خزانہ ہے، جو کبھی ختم نہیں ہوتا ہے‘‘[روضة الواعظین، ص 456 ]مزید فرمایا: ’’ قناعت کبھی ختم نہ ہونے والا مال ہے‘‘[روضة الواعظین، ص 456]حضرت علی{ع} اس سلسلہ میں فرماتے ہیں: ’’ قناعت کے علاوہ، بے نیاز کرنے والا کوئی اور خزانہ نہیں ہے‘‘ [ نهج البلاغة، ص 540]اسی لئے امام جعفر صادق علیہ السلام، قانع بیوی کو با برکت بیوی قرار دیتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں: ’’مِنْ بَرَكَةِ الْمَرْأَةِ خِفَّةُ مَؤُونَتِهَا، وَ تَيْسِيرُ وِلَادَتِهَا، وَ مِنْ شُؤْمِهَا شِدَّةُ مَؤُونَتِهَا، وَ تَعْسِيرُ وِلَادَتِهَا؛ بابرکت بیوی وہ ہے جو کم خرچ ہو اور بچہ آسانی سے جنم دیتی ہو ‘‘[ الکافی، ج11، ص303 ] اس کے مقابلے میں اگر پُر خرچ ہو اور بچہ سختی سے جنم دیتی ہو تو یہ اس کا شوم ہوگا۔ پس خواتین کو چاہئے کہ جس قدر ممکن ہو سکے زیادہ با برکت بننے کی کوشش کرنا چاہئے۔
ایک مقام پر رسول اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ایک قانع بیوی کو کاسب اور کمانے والی قرار دیتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں:’’المَرْأَةُ الصَّالِحَةُ أَحَدُ الْكَاسِبَيْنِ؛ نیک اور شائستہ بیوی بھی کمانے والوں میں سے ایک ہے۔ یعنی عورتوں کے وظائف اور ذمہ داریوں میں سے ایک ذمہ داری اپنی خواہشات اور فرمائشات میں تعدیل پیدا کرنا ہے ‘‘[ مستدک الوسائل و مستبط المسائل، ج14، ص171] یعنی جتنی شوہر کی آمدنی ہوگی اس سے زیادہ خرچ کرنے سے گریز کرے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(روضة الواعظین، ص 456، فتال نیشابوری، محمد بن حسن، انتشارات رضی، قم.)
(روضة الواعظین، ص 456، فتال نیشابوری، محمد بن حسن، انتشارات رضی، قم.)
(نهج البلاغة، ص 540، انتشارات دار الهجرة، قم.)
(الکافی، ج11، ص303، كلينى، محمد بن يعقوب، محقق / مصحح: دارالحديث، ناشر: دار الحديث، قم، 1429ق، چاپ اول۔)
مستدک الوسائل و مستبط المسائل، ج14، ص171،نورى، حسين بن محمد تقى، محقق / مصحح: مؤسسة آل البيت عليهم السلام، ناشر: مؤسسة آل البيت عليهم السلام، قم، 1408 ق،چاپ اول()
Add new comment