خلاصہ: مومن کو خوش کرنے کی اسلام نے تاکید کی ہے۔ مگر یہ بھی دیکھنا چاہیے کہ مختلف مومنین کو کس طرح خوش کیا جاسکتا ہے تاکہ شرعی حدود سے بھی آگے نہ بڑھا جائے اور فضول طریقے بھی استعمال نہ کیے جائیں، بلکہ ہر مومن کی جو پریشانی، مشکل، تکلیف، مالی اور گھریلو مسائل وغیرہ ہیں ان کو حل کیا جائے، لہذا سب مومنین کو ایک ہی طریقے سے خوش نہیں کیا جاسکتا، بلکہ حالات کے تقاضے کو دیکھا جائے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
مومنین کے ایمان کے مختلف درجات کے مطابق، ان کی خوشی کے معیار اور ضرورتیں بھی مختلف ہوتی ہیں۔ اس بات کی وضاحت کو ایک مثال کی صورت میں پیش کیے دیتے ہیں: بچہ کو بچپن میں کھانے پینے والی چیزوں کے ذریعہ خوش کیا جاتا ہے اور جب کچھ بڑا ہوجاتا ہے تو اس کو قصے کہانیاں سنا کر خوش کیا جاتا ہے اور جب جوان ہوجاتا ہے تو اسے جسمانی ضروریات کے ساتھ ساتھ اپنی عزت و احترام کی ضرورت بھی محسوس ہوتی ہے، تو اس ضرورت کو پورا کرنا اس کی خوشی کا باعث ہے (البتہ صحیح طریقہ سے جس میں حد سے زیادہ بھی توقعات پیدا نہ ہوجائیں)، پھر اس کی شادی کرنا اس کی خوشی کا باعث ہے۔ اب جوانی میں بچپن والی چیزوں کے ذریعہ اسے خوش نہیں کیا جاسکتا، کیونکہ ضرورتیں اور معیار بدل گئے۔ یہ مثال تھی ، اب مختلف معیاروں کی وضاحت یہ ہے کہ اسی طرح مختلف لوگوں کی شرعی خواہشات اور ضروریات بھی مختلف ہوتی ہیں، بعض کی ضروریات مادی حد تک ہیں اور بعض کی معنوی اور روحانی مقام تک۔ جیسا کہ بعض غربت، جسمانی امراض، گھریلو مسائل، زلزلہ، سیلاب، طوفان اور مختلف پریشانیوں میں مبتلا ہیں تو اُن کی اِن ضروریات کو پورا کرنا ان کی خوشی کا باعث ہے اور بعض لوگ معنوی درجات میں بلند ہونے کے لئے کوشاں ہیں تو ان کو خوش کرنے کا طریقہ بھی الگ ہے، اس کی وضاحت اگلے مضمون میں کی جارہی ہے۔
Add new comment