اللہ کی مدد، انسان کی نیت کے مطابق

Wed, 07/12/2017 - 08:34

خلاصہ: اکثر اوقات انسان جب اپنے نیک عمل میں غور کرتا ہے تو دیکھتا ہے کہ وہ نیک عمل کو بالکل مکمل طور پر انجام نہیں دے پایا، اس نقص کی وجہ نیت ہے، اپنے اس مسئلہ کو ہم حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) کی حدیث کی روشنی میں حل کرتے ہیں۔

اللہ کی مدد، انسان کی نیت کے مطابق

بسم اللہ الرحمن الرحیم

انسان جو اعمال انجام دیتا ہے اور جو نیکیاں بجالاتا ہے وہ اللہ کی طاقت اور مدد سے ہیں، قرآن کریم میں ارشاد الہی ہے: "أَنَّ الْقُوَّةَ لِلَّهِ جَمِيعاً" (سورہ بقرہ، آیت ۱۶۵)، "ساری قوت صرف اللہ کے لئے ہے"۔ جب انسان کوئی نیک کام بجالانا چاہے تو اللہ سے مدد مانگتا ہے کہ اسے صحیح اور مکمل طور پر بجالاسکے۔ مگر بعض اوقات مکمل بجالا پاتا ہے اور کبھی نامکمل طور پر۔ اس کی وجہ کیا ہے؟ حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں: "إنّما قَدَّرَ اللّه ُ عَونَ العِبادِ على قَدرِ نِيّاتِهِم، فمَن صَحَّت نِيَّتُهُ تَمَّ عَونُ اللّه ِ لَهُ، و مَن قَصُرَت نِيَّتُهُ قَصُرَ عَنهُ العَونُ بقَدرِ الّذي قَصُرَ" (بحارالانوار، ج۷۰، ص۲۱۱)، "درحقیقت اللہ نے بندوں کی مدد، ان کی نیتوں جتنی قرار دی ہے، تو جس کی نیت صحیح ہو، اللہ اس کو مکمل مدد کرتا ہے، اور جس کی نیت کم ہو اللہ کی مدد، (نیت) کی کمی جتنی کم ہوجاتی ہے"۔ لہذا انسان جب کسی نیکی کو بجالانے میں مکمل طور پر کامیاب نہیں ہوتا تو وہ اپنی نیت کے بارے میں غور کرے کہ رکاوٹ نیت میں ہے، کیونکہ اگر اس کی نیت میں کمی نہ ہوتی تو نیک عمل میں بھی کمی نہ ہوتی، اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ انسان نے جتنی محنت کرنی ہو، اللہ کی طاقت سے ہی کرسکتا ہے اور اللہ بھی سخی اور بے نیاز ہے،اگر اس شخص کی نیت صحیح ہوتی تو اللہ تعالی مکمل طور پر اس کی مدد کردیتا۔

۔۔۔۔۔۔

(بحارالانوار، الشيخ محمّد باقر بن محمّد تقي المجلسي، الناشر: مؤسسة الوفاء، تیسری چاپ ١٤٠٣ هـ.ق)

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
2 + 7 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 46