جو شخص منافقت اپنا لیتا ہے اس کے ظاہر سے واضح نہیں ہوپاتا کہ اس کے دل اور باطن میں کیا ہے، کیونکہ منافقت کا طریقہ کار یہی ہے کہ ظاہر میں اپنے آپ کو اچھا انسان ثابت کرتا ہے اور باطن میں اس کے بالکل الٹ ہوتا ہے۔ ظاہری طور پر خشوع اختیار کرتا ہے، لیکن اس کے دل میں خشوع نہیں ہوتا، یہ دل کی امراض میں سے ہے۔ یہ شخص اس طریقہ کو اختیار کرکے لوگوں کو دھوکہ دیتا ہے، یہ منافقانہ خشوع ہے۔حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا: "ما زادَ خُشوعُ الجَسَدِ على ما في القَلبِ فهُو عندَنا نِفاقٌ" (وسائل الشیعہ، ج۱، ص۶۶)، "جتنی مقدار میں جسم کا خشوع دل کے خشوع سے زیادہ ہو، وہ ہماری نظر میں نفاق ہے"۔ ہوسکتا ہے کہ بعض لوگ مقام و منصب تک پہنچنے کے لئے ظاہری اور جسمانی طور پر خشوع دکھائیں، لیکن حقیقت میں ان کے دل میں ویسا خشوع نہ پایا جاتا ہو، انہوں نے یہ دو رُخی اور منافقت اس لیے اختیار کی ہے کہ اپنے مقصد کو پالیں، جتنی مقدار میں انہوں نے اپنے جسم سے خشوع ظاہر کیا ہے جو ان کے دل میں نہیں ہے، اتنی مقدار میں وہ اہل بیت (علیہم السلام) کی نظر میں نفاق کی مرض میں دوچار ہیں۔
۔۔۔۔۔۔
(وسائل الشيعة، شیخ حرعاملی، الناشر مؤسسة آل البيت عليهم السلام لإحياء التراث ـ قم، المطبعة: ستاره)
Add new comment