عمل کا معیار نیت ہے

Wed, 07/12/2017 - 08:12

خلاصہ: عمل کا معیار ظاہری شکل نہیں ہے بلکہ معیار نیت ہے۔ نیت کے مطابق دیکھنا چاہیے کہ عمل نیک ہے یا نہیں، ہوسکتا ہے ظاہر میں عمل نیک ہو، لیکن نیت کے برے ہونے کی وجہ سے عمل بھی برا شمار ہو۔

عمل کا معیار نیت ہے

بسم اللہ الرحمن الرحیم

ہمارے سامنے ایسی بہت ساری مثالیں پائی جاتی ہیں کہ کوئی شخص پہلے ظاہری طور پر اچھا اور نیک لگتا تھا، لیکن کچھ عرصہ کے بعد بالکل الٹ ظاہر ہوا۔ اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ اس کا مقصد پہلے سے ہی یہی تھا جیسا بعد میں ظاہر ہوا، لیکن اپنے اِس مقصد تک صرف اُس ظاہری خوش مزاجی کے ساتھ پہنچ سکتا تھا، جب اپنے مقصد تک پہنچ گیا تو اپنی حقیقت ظاہر کردی اور حقیقت ظاہر کرنے میں اب اسے کوئی نقصان نہیں ہے۔ اب دوسرے شخص کا تصور کریں جو وہ بھی پہلے اِسی شخص کی طرح خوش مزاج تھا اور منزل مقصود تک پہنچنے کے بعد بھی اسی خوش مزاجی پر باقی ہے اور اس میں کوئی منفی تبدیلی نہیں آئی۔ ان دونوں میں فرق کس چیز کا ہے؟ فرق نیت کا ہے۔ یعنی پہلے شخص کی نیت ابتدا سے خراب تھی تو اس کا مطلب وہ پہلے سے ہی خراب آدمی تھا اور دوسرے شخص کی نیت ابتدا سے ہی اچھی تھی، لہذا وہ نیک نیتی کے ساتھ ہمیشہ اللہ کی مخلوق کی خدمت کرتا رہا۔ حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں: "إنما الاعمال بالنيات ولكل امرئ ما نوى" (مصباح الشریعہ، ص۵۳)، "اعمال نیتوں کے مطابق ہیں اور ہر آدمی کے لئے وہی کچھ ہے جس کی اس نے نیت کی ہے"۔ لہذا انسان عمل کے ذریعہ اسی طرف جارہا ہے جو اس کی نیت ہے، اگر مال و دولت تک پہنچا مقصد ہے تو وہ عمل کے ذریعہ دولت کی طرف جارہا ہے اور اگر رضائے الہی تک پہنچنے کا ارادہ ہے تو عمل کے ذریعہ رضائے پروردگار کی طرف جارہا ہے۔

۔۔۔۔۔۔

(مصباح الشريعة للامام جعفر الصادق (ع) منشورات مؤسسة الاعلمي للمطبوعات بيروت – لبنان)

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
4 + 4 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 58