ارادہ کے بعد عمل میں کمزوری کی وجہ

Wed, 07/12/2017 - 06:38
ارادہ کے بعد عمل میں کمزوری کی وجہ

انسان اچھے کاموں کی نیت اور ارادہ کرتا ہے، لیکن بعض اوقات عمل کے موقع پر کہتا ہے کہ میں یہ کام نہیں کرسکتا۔ مثلاً ارادہ کیا کہ پانچوں وقت کی نماز، بالکل فضیلت کے وقت میں پڑھوں گا، مگر جب نماز کا وقت ہوا تو باتوں اور کاموں میں مصروف رہا اور سوچ لیا کہ کچھ دیر کے بعد پڑھ لوں گا۔ ارادہ کیا کہ ہر رات نماز تہجد پڑھوں گا، لیکن رات ہوئی توساری رات نیند میں گزار دی اور نماز شب نہ پڑھی، ارادہ کیا کہ آج کے بعد میں بےجا غصہ بالکل نہیں کروں گا، مگر جب کسی سے تھوڑی سی بحث ہوئی تو غصہ میں آگیا، ارادہ کیا کہ آئندہ گانے نہیں سنوں گا اور نامحرم کی طرف لذت کی نظر سے نہیں دیکھوں گا، لیکن جونہی دوستوں سے ملا اور بازار میں جانا ہوا تو اس ارادہ پر عمل نہ کیا، اس کی وجہ کیا ہے؟ حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں: "ما ضَعُفَ بَدَنٌ عمّا قَوِيَت علَيهِ النِّيَّةُ" (من لا يحضره الفقيه، ج۴، ص۴۰۰)، "کوئی بدن اُس کام سے کمزور نہیں پڑتا جس پر نیت طاقتور ہو"، آپؑ کی اس نورانی حدیث سے یہ واضح ہوتا ہے کہ اگر انسان کی نیت اور ارادہ طاقتور، پختہ اور مضبوط ہو تو بدن ہرگز کمزوری نہیں دکھائے گا، بلکہ بدن، روح کی تابعداری کرے گا، اور بدن کی کمزوری، نیت کی کمزوری کی دلیل ہے۔

۔۔۔۔۔۔

(من لا يحضره الفقيه، شیخ صدوق، الناشر: جماعة المدرّسين في الحوزة العلمية)

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
2 + 7 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 31