بسم اللہ الرحمن الرحیم
حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں: "كوُنوُا دُعاةً لِلنَّاسِ بِغَيْرِ الْسِنَتِكُمْ لِيَرَوْا مِنْكُمُ الْوَرَعَ وَ الْاجْتِهادَ وَ الصَّلاةَ وَالْخَيْرَ، فإنَّ ذلكَ داعِيَةٌ"، (الکافی، ج2، ص78)" لوگوں کو زبان کے بغیر (حق کی طرف) بلانے والے بنو تا کہ وہ تمہارے وَرَع اور جدوجہد اور نماز اور نیکی کو دیکھیں، کیونکہ یہی (کام) بلانے والے ہیں "۔ یہاں اجتہاد سے مراد جدوجہد، محنت و کوشش اور عملی طور پر اپنی طاقت کو استعمال کرنا ہے۔ جدوجہد وہاں وجود میں آتی ہے جہاں فرصت محدود ہو اور انسان اپنے کیے ہوئے کام اور جو کام کرسکتا ہے یا اسے کرنا چاہیے، ان کے درمیان موازنہ کرے۔ انسان جس چیز سے جتنی محبت کرتا ہے اتنا ہی اس کی جدائی سے ڈرتا ہے۔ یہ محبت اور خوف باعث بنتے ہیں کہ انسان میں وَرَع اور اجتہاد (محنت و کوشش) پیدا ہو۔ اگر وَرَع اور جدوجہد ہماری زندگی کے مختلف پہلووں میں پائی جائے تو ہر دیکھنے والے شخص پر اثرانداز ہوگی اور اسے نیک کام کرنے کی دعوت دے گی۔ لہذا جب لوگ کسی عالم کو دیکھتے ہیں تو اس کے علم سے بڑھ کر اس کے عمل کو غور سے دیکھتے ہیں کہ کیا یہ عالم جن باتوں کی تبلیغ کرتا ہے، اس پر خود بھی عمل کرتا ہے یا صرف زبان سے ہمیں تبلیغ کرتا ہے۔ اگر وہ عالم، اسلام کی تعلیمات پر عمل کرتا ہو تو اس کا عمل باعث بنے گا لوگ اس کے عمل سے جذبہ لے کر نیک کام کرنے اور برے کاموں سے پرہیز کرنے میں جدوجہد اور کوشش و محنت کریں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(الکافی، ثقۃ الاسلام کلینی، دارالکتب الاسلامیہ)
Add new comment