بسم اللہ الرحمن الرحیم
جیسے عمارت ستون پر کھڑی ہوتی ہے، دین اسلام بھی ستون پر کھڑا ہے، وہ ستون نماز ہے، اگر انسان نماز کو قائم رکھے تو اس کا دین قائم ہے اور اگر نماز کو اہمیت نہ دے تو اس نے اپنے دین کو گرا دیا ہے۔ نماز پڑھنے کے ساتھ ساتھ، نماز کی اہمیت، ادائیگی اور قائم کرنے کی تبلیغ بھی کرنی چاہیے اور زبانی تبلیغ سے زیادہ عملی تبلیغ کا اثر ہے۔ حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں: "كوُنوُا دُعاةً لِلنَّاسِ بِغَيْرِ الْسِنَتِكُمْ لِيَرَوْا مِنْكُمُ الْوَرَعَ وَ الْاجْتِهادَ وَ الصَّلاةَ وَالْخَيْرَ، فإنَّ ذلكَ داعِيَةٌ"، (الکافی، ج2، ص78) "لوگوں کو زبان کے بغیر (حق کی طرف) بلانے والے بنو تا کہ وہ تمہارے وَرَع اور جدوجہد اور نماز اور نیکی کو دیکھیں، کیونکہ یہی (کام) بلانے والے ہیں"۔ جب ہم فضیلت کے وقت میں نماز پڑھیں گے تو دیکھنے والے لوگ نماز کو دوسرے کاموں سے زیادہ اہم سمجھیں گے۔ جب وہ دیکھیں گے کہ ہم نے اپنی زندگی کے اہم کاموں میں مصروف ہونے کے باوجود اذان سے پہلے نماز کی تیاری شروع کردی،صاف کپڑے پہنے، وضو کیا، عطر لگایا، مسجد کی طرف روانہ ہوئے، پہلی صف میں دائیں طرف کھڑے ہوئے، نماز کو جماعت کے ساتھ پڑھا، اس کے بعد تسبیح پڑھی، پھر اللہ کی اس عظیم توفیق پر سجدہ شکر کیا اورکھڑے ہوکر اہل بیت (علیہم السلام) کو سلام دیا اور پھر اطمینان اور قلبی سکون کے ساتھ مسجد سے باہر آگئے تو دیکھنے والے لوگوں کے لئے اس عملی تبلیغ کا اثر زبانی تبلیغ سے زیادہ ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(الکافی، ثقۃ الاسلام کلینی، دارالکتب الاسلامیہ)
Add new comment