بسم اللہ الرحمن الرحیم
دین کی تبلیغ کرنے میں زبان کا خاص کردار ہے، لیکن زبان سے بڑھ کر عمل کا زیادہ اثر پڑتا ہے۔ لہذا حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں: "كوُنوُا دُعاةً لِلنَّاسِ بِغَيْرِ الْسِنَتِكُمْ لِيَرَوْا مِنْكُمُ الْوَرَعَ وَ الْاجْتِهادَ وَ الصَّلاةَ وَالْخَيْرَ، فإنَّ ذلكَ داعِيَةٌ" (الکافی، ج2، ص78)، "لوگوں کو زبان کے بغیر (حق کی طرف) بلانے والے بنو تا کہ وہ تمہارے وَرَع اور جدوجہد اور نماز اور نیکی کو دیکھیں، کیونکہ یہی (کام) بلانے والے ہیں"۔ عملی اور زبانی تبلیغ کے آپس میں چند فرق ہیں: ۱۔ زبان سے کہنا اس بات کی نشاندہی نہیں کرتا کہ دل بھی یہی کہتا ہے، لیکن عمل دکھاتا ہے کہ یہ کام دل سے اٹھا ہے لہذا دل پر بیٹھے گا۔ ۲۔ زبان سے کہنا بعض اوقات، سامنے والے آدمی کی ناراضگی کا باعث بنتا ہے چاہے ادب و احترام سے بھی کہا جائے، لیکن عمل، ناراضگی کا باعث نہیں بنتا، جب کوئی شخص کسی محفل سے اٹھ کر نماز، فضیلت کے وقت میں پڑھتا ہے تو یقیناً حاضرین اس عمل سے متاثر ہوکر نماز کو فضیلت کے وقت پر ادا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ۳۔ بعض امور میں زبان، تفصیلات کو واضح نہیں کرپاتی، لیکن عمل میں سب تفصیلات واضح طور پر نظر آجاتی ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(الکافی، ثقۃ الاسلام کلینی، دارالکتب الاسلامیہ)
Add new comment