بسم اللہ الرحمن الرحیم
دین کا علم حاصل کرنے کے بعد دین کی تبلیغ کرنا علماء کی اہم ذمہ داری ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ خطابت اور تقریر کا دین کی تبلیغ میں انتہائی اہم کردار ہے۔ مگر دین کی تبلیغ کا ایک ذریعہ "خطابت اور بولنا ہے" اور دوسرا طریقہ "عملی تبلیغ" ہے۔ حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں: "كوُنوُا دُعاةً لِلنَّاسِ بِغَيْرِ الْسِنَتِكُمْ لِيَرَوْا مِنْكُمُ الْوَرَعَ وَ الْاجْتِهادَ وَ الصَّلاةَ وَالْخَيْرَ، فإنَّ ذلكَ داعِيَةٌ" (الکافی، ج2، ص78)، "لوگوں کو زبان کے بغیر (حق کی طرف) بلانے والے بنو تا کہ وہ تمہارے وَرَع اور جدوجہد اور نماز اور نیکی کو دیکھیں، کیونکہ یہی (کام) بلانے والے ہیں"۔ آپؑ نے اس حدیث میں تبلیغ اور دین کی طرف بلانے کا عملی طریقہ بتایا ہے۔ اگرچہ عملی تبلیغ، ذرا مشکل کام ہے، لیکن اس کا اثر گہرا ہے۔ عملی تبلیغ کے کچھ اصول ہیں جن کا خیال رکھنا ضروری ہے۔ آپؑ نے مذکورہ حدیث میں چارعملی کام بتائے ہیں۔ ورع اور جدوجہد اور نماز اور نیکی۔ جب لوگ دیکھیں گے کہ ہم ان کاموں پر عمل پیرا ہیں تو وہ سمجھ جائیں گے کہ یہ صرف زبان سے دین کی تبلیغ نہیں کرتے، بلکہ جو کہتے ہیں اس پر خود بھی عمل کرتے ہیں۔ یہ عملی طریقہ باعث بنے گا کہ دین کے بارے میں ان کا ایمان اور عقیدہ زیادہ مضبوط ہوجائے اور وہ عمل کرنے کا بھی پختہ ارادہ کرلیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(الکافی، ثقۃ الاسلام کلینی، دارالکتب الاسلامیہ)
Add new comment