خلاصہ:جناب خدیجہ(علیہا سلام) کی بصیرت اس زمانے میں اس عروج پر تھی۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
اگر جناب خدیجہ(علیہا سلام) کی زندگی میں تھوڑا غور فکر کیا جائے تو وہ چیز جس کی وجہ سے ان کا شمار جنت کی چار عورتوں میں کیا گیا ہے [الخصال، ج۱، ص۲۰۶، ح۲۸]، وہ ان کی بصیرت ہے جس کی وجہ سے انھیں یہ مقام و مرتبہ حاصل ہوا۔
جناب خدیجہ(علیہا سلام) کی بصیرت اس زمانے میں اس عروج پر تھی کہ وہ اتنی ثروتمند ہونے کے باوجود انھوں نےا یک ایسے شخص سے شادی کرنے کا فیصلہ کیا کہ جس کے پاس دنیاوی مال و ملال میں سے کچھ بھی نہ تھا، یہ جناب خدیجہ(علیہا سلام) کی بصیرت تھی کہ انھوں نے رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کی شخصیت کو دیکھا جو اخلاق اور کردار ، امانت اور دیانت سے لبریز تھی، جس کے بارے میں خود جناب خدیجہ(علیہا سلام) اس طرح فرما رہی ہیں: «إِنِّي قَدْ رَغِبْتُ فِيكَ لشَرَفَكَ فِي قَوْمِكَ وَ أَمَانَتِكَ عِنْدَهُمْ وَ حُسْنِ خُلُقِكَ وَ صِدْقِ حَدِيثِكَ ثُمَّ عَرَضَتْ عَلَيْهِ نَفْسَهَا؛ میں نے آپ کی جانب رغبت، آپ کی قوم میں شرافت اور ان کے ساتھ آپ کے اچھے اخلاق اور آپ ک صداقت گوئی کی وجہ سے کی، اس کے بعد میں نے اپنے آپ کو آپ سے ازدواج کے لئے پیش کیا»[كشف الغمة في معرفة الأئمة، ج۱، ص۵۰۹]۔
*الخصال، ابن بابويه، محمد بن على ، جامعه مدرسين - قم، ۱۳۶۲ش.
*كشف الغمة في معرفة الأئمة، اربلى، على بن عيسى، بنى هاشمى - تبريز، ۱۳۸۱ق.
Add new comment