خلاصہ:خدا کے نزدیک حضرت خدیجہ علیھا السلام کا مقام شیعہ اور اہل سنت کتب کی روشنی میں۔
شیعہ سنی تاریخی کتب میں بہت سی ایسی روایات ہیں جن میں مقام و منزلت حضرت خدیجہ (سلام اللہ علیھا) بیان ہوئی ہے۔
جناب خدیجہ (سلام اللہ علیھا) عالمین کی چار برترین خواتین میں سے ایک ہیں۔
الف: خداوند متعال کا سلام کرنا
ابو سعید خدری نقل کرتے ہیں کہ پیامبر اسلام(صلی الله علیه و آله وسلم) نے فرمایا: میں نے معراج کی شب جبرائیل سے پوچھا کہ کیا کوئی حاجت رکھتے ہو ؟
جبرائیل نے کہا : حاجتي أن تقرأ على خديجة من الله و مني السلام .
میں چاہتا ہوں کہ خدا اور میری طرف سے خدیجہ (سلام اللہ علیھا) کو سلام کہئے۔
جب پیامبر اسلام (صلی الله علیه و آله وسلم) نے حضرت خدیجہ (سلام اللہ علیھا) کو سلام پہونچایا تو ام المؤمنین نے فرمایا: إن الله هو السلام، و منه السلام، و إليه السلام، و على جبرئيل السلام۔[بیشک اللہ خود سلام ہے و تمام سلامتی اسی کی طرف سے ہے اور اسی کی جانب پلٹتی ہیں اور جبریل پر سلام ہو1]۔
بخاری اور مسلم نے روایت بیان کی ہے کہ جبریل نے پیامبر اسلام (صلی الله علیه و آله وسلم) سے کہا:
يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذِهِ خَدِيجَةُ قَدْ أَتَتْكَ مَعَهَا إِنَاءٌ فِيهِ إِدَامٌ أَوْ طَعَامٌ أَوْ شَرَابٌ فَإِذَا هِيَ أَتَتْكَ فَاقْرَأْ عَلَيْهَا السَّلَامَ مِنْ رَبِّهَا وَ مِنِّي وَ بَشِّرْهَا بِبَيْتٍ فِي الْجَنَّةِ مِنْ قَصَبٍ لَا صَخَبَ فِيهِ وَ لَا نَصَبَ ؛ اے رسول اللہ! ابھی خدیجہ آپ کے لئے کھانا پانی لائیںگی تو جب وہ آئیں تو انھیں خدا کا سلام کہئے اور بشارت دیجئے کہ انکے لئے جنت میں ایک قصر ہے جس میں نہ ہی کوئی مشقت ہے اور نہ ہی کوئی پریشانی۔[2]
ایک اور روایت میں آیا ہے کہ پیامبر اسلام (صلی الله علیه و آله وسلم) نے حضرت خدیجہ (سلام اللہ علیھا) سے کہا: جبریل نے مجھے بتایا ہے کہ خدا نے تمہارے لیے سلام بھیجا ہے۔[3]
دلابی نقل کرتا ہے کہ الذریعہ الطاہرہ ص۶۱ میں ابن ہشام سے نقل ہوا ہے کہ جبریل نے پیامبر اسلام (صلی الله علیه و آله وسلم) سے کہا: یا رسول اللہ !خدا کا سلام خدیجہ(سلام اللہ علیھا)کو پہنچا دیجیے۔[4]
یہ بات یاد رہے کہ امہات المؤمنین میں سے کوئی بھی ایسی نہیں تھیں کہ جس کے لیے خداوند متعال نے سلام بھیجا ہو۔
امام جعفر صادق (علیه السلام)، پیامبر اسلام (صلی الله علیه و آله وسلم) کی ازواج کے بارے میں فرماتے ہیں: تَزَوَّجَ رَسُولُ اللَّهِ (ص) بِخَمْسَ عَشْرَةَ امْرَأَةً ....رسول نے پندرہ خواتین سے شادی کی ،یہاں تک کہ فرمایا: وَ أَفْضَلُهُنَّ خَدِيجَةُ بِنْتُ خُوَيْلِدٍ ثُمَّ أُمُّ سَلَمَةَ بِنْتُ الْحَارِثِ۔اور کہا ان پندرہ میں سے افضل خدیجہ بنت خویلد ہیں اور پھر ام سلمہ بنت حارث ہیں ۔[5]
یہ وہ مؤمنہ ہیں کہ جو مصداق ہیں "والسابقون السابون "کا۔[6]
یہ وہی مؤمنہ ہے کہ جو عرب کی مالدار ترین خاتون تھی، اسلام پر فداکاری کی وجہ سے وہ دن آ گئے کہ شعب ابی طالب میں فاقے کاٹنے پڑے، وہی خاتون کہ جس سے نسل پیامبر آگے بڑھی ۔[7]
یہ وہ خاتون تھی کہ جس نے اپنا سب کچھ پیامبر اسلام (صلی الله علیه و آله وسلم) پر فدا کر دیا۔[8]
جب تک زندہ رہیں، پیامبر اسلام (صلی الله علیه و آله وسلم)سے کبھی شکوہ نہیں کیا تھا بلکہ یہاں تک کہ اپنی آواز کو کبھی پیامبر (صلی الله علیه و آله وسلم)کی آواز سے بلند نہ ہونے دیا۔[9]
ان سب فضیلتوں کے باوجود بعض لوگ، تعصب کی بنیاد پر ان کی فضیلت کاانکار کرتے ہیں ان میں سے ایک ابن کثیر ہے کہ کہتا ہے : و هذه مسألة وقع النزاع فيها بين العلماء قديما و حديثا و بجانبها طرقا يقتصر عليها أهل الشيع و غيرهم لا يعدلون بخديجة أحدا من النساء لسلام الرب عليها، و كون ولد النبي صلّى الله عليه و سلّم جميعهم- إلا إبراهيم- منها. و كونه لم يتزوج عليها حتى ماتت إكراما لها، و تقدير إسلامها، و كونها من الصديقات و لها مقام صدق في أول البعثة. و بذلت نفسها و مالها لرسول الله صلّى الله عليه و سلّم و أما أهل السنة فمنهم من يغلوا أيضا ...۔[10]
ب: افضل ترین خواتین میں سے ایک
حضرت خدیجه (سلام اللہ علیھا)ایسی خاتون ہیں کہ جن کا شمار ان خواتین میں ہے کہ جنہیں خداوند متعال نے باقی خواتین پر فضیلت عطا کی ہے۔
موسی بن بکر امام موسی کاظم (علیہ السلام) سے نقل کیا کہ انہوں نے فرمایا کہ رسول خدا (صلی الله علیه و آله وسلم) نے ارشاد فرمایا: إِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَ تَعَالَى اخْتَارَ مِنْ كُلِّ شَيْءٍ أَرْبَعَةً خداوند متعال نے ہر چیز میں سے چار کو چنا ہے .... وَ اخْتَارَ مِنَ النِّسَاءِ أَرْبَعاً مَرْيَمَ وَ آسِيَةَ وَ خَدِيجَةَ وَ فَاطِمَةَ...۔اور خواتین میں سے جن چار کو چنا ہے وہ ،مریم ،آسیہ ،خدیجہ ،فاطمہ ہیں [11]
علی بن ہاشم، زیاد بن منذرسے اور زیاد بن منذر ،عبداللہ بن عمر بن علی سے نقل کرتا ہے کہ اہل بیت (علیھم السلام ) نے فرمایا: أفضل نساء العالمين آسية امرأة فرعون و مريم بنت عمران، و خديجة بنت خويلد، و فاطمة بنت محمد صلّى اللّه عليه و آله. پورے عالم کی بہترین خواتین یہ ہے ؛عمران کی بیٹی مریم ،مزاحم کی بیٹی آسیہ ،خویلد کی بیٹی خدیجہ اور محمدصلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی بیٹی فاطمہ ۔[12]
محمد بن حنفیہ امام علی (علیہ السلام) سے نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے پیامبر (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) سے نقل کیا کہ آپ نے فرمایا: «إِنَّ اللَّهَ اصْطَفاكِ وَ طَهَّرَكِ»...یا علی ، خیر النساءالعالمین چار ہیں : مريم بنت عمران، و خديجة بنت خويلد، و فاطمة بنت محمد، و آسية بنت مزاحم۔[13]
ابن عبدالبراز نے ابو ہریرہ اور انس بن مالک سے بھی اس روایت کو نقل کیا ہے ۔[14]
ابن عباس بھی اس روایت کو نقل کرتے ہیں کہ : خَطَّ رَسُولُ اللَّهِ ص أَرْبَعَ خِطَطٍ فِي الْأَرْضِ وَ قَالَ أَ تَدْرُونَ مَا هَذَا قُلْنَا اللَّهُ وَ رَسُولُهُ أَعْلَمُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ (ص) أَفْضَلُ نِسَاءِ أَهْلِ الْجَنَّةِ أَرْبَعٌ خَدِيجَةُ بِنْتُ خُوَيْلِدٍ وَ فَاطِمَةُ بِنْتُ مُحَمَّدٍ وَ مَرْيَمُ بِنْتُ عِمْرَانَ وَ آسِيَةُ بِنْتُ مُزَاحِمٍ امْرَأَةُ فِرْعَوْنَ رسول خداکا قول ہے کہ اہلجنت میں سے افضل خواتین چار ہیں ،خدیجہ بنت خویلد،فاطمہ بنت محمد،مریم بنت عمران ،آسیہ بنت مزاحم ، ۔[15]
ثعلبی نے اس آیه کی تفسیر میں وَ إِنِّي سَمَّيْتُها مَرْيَمَ [16] ابوهریره سے نقل کیا ہے کہ : حَسْبُكَ مِنْ نِسَاءِ الْعَالَمِينَ أَرْبَعٌ مَرْيَمُ بِنْتُ عِمْرَانَ وَ آسِيَةُ بِنْتِ مُزَاحِمٍ وَ خَدِيجَةُ بِنْتُ خُوَيْلِدٍ وَ فَاطِمَةُ بِنْتُ مُحَمَّدٍ (ص)۔عالمین کی افضل خواتین چار ہیں ،خدیجہ بنت خویلد،فاطمہ بنت محمد،مریم بنت عمران ،آسیہ بنت مزاحم[17]اور ترمذی نے انس سے اسے نقل کیا ہے[18]
ابن ابی الحدیدنے پیامبر (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) سے یوں روایت نقل کی ہے کہ : سادات نساء العالمين أربع خديجة بنت خويلد و فاطمة بنت محمد و آسية بنت مزاحم و مريم بنت عمران. خواتین کی سردار چار ہیں ،خدیجہ بنت خویلد،فاطمہ بنت محمد،مریم بنت عمران ،آسیہ بنت مزاحم[19]
ج: بهشت میں گھر کی بشارت
بهشت میں گھر کی بشارت، ایک بہت بڑی فضیلت ہے، خداوند متعال نے حضرت آسیہ کے قول سے یوں نقل کیا: إِذْ قَالَتْ رَبِّ ابْنِ لِي عِنْدَكَ بَيْتًا فِي الْجَنَّةِ .[20]
حضرت خدیجه (سلام اللہ علیھا ) ایسی با عظمت خاتون ہے کہ خداوند متعال نے اسے زندگی ہی میں بہشت کی بشارت دی ہے ۔
رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) فرماتے ہیں : قال لي جبرائيل:بشّر خديجة ببيت في الجنة من قصب لا صخب فيه و لا نصب فيه- يعني قصب الزمرد ۔ جبرائیل نے مجھے بشارت دی ہے کہ خدیجہ تمہارے لیے بہشت میں ایک قصر ہے اور وہ قصر زمرد کا بنا ہوا ہے [21]نیشاپوری نقل کرتا ہے کہ پیامبر(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے یوں فرمایا: بشِّرْ خَدِيجَةَ بِبَيْتٍ مِنْ قَصَبٍ لَا صَخَبَ فِيهِ وَ لَا نَصَبَ سَأَلَ شَرِيكٌ عَنِ الْقَصَبِ قَالَ قَصَبُ الذَّهَبِ: ترمذی نے کہا : هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ مِنْ قَصَبٍ قَالَ: إِنَّمَا يَعْنِي بِهِ قَصَبَ اللُّؤْلُؤِ۔یعنی یہ قصر لؤلؤ سے بنا ہوا ہے ۔ [22]
صحیح بخاری میں عائشه سے نقل ہوا ہے کہ خداوند متعال نے پیامبر کو حکم دیا کہ خدیجہ کو بہشت میں گھر کی بشارت دو : مَا غِرْتُ عَلَى امْرَأَةٍ مَا غِرْتُ عَلَى خَدِيجَةَ مِنْ كَثْرَةِ ذِكْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِيَّاهَا ، قَالَتْ: وَتَزَوَّجَنِي بَعْدَهَا بِثَلاَثِ سِنِينَ، وَأَمَرَهُ رَبُّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَوْ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلاَمُ أَنْ يُبَشِّرَهَا بِبَيْتٍ فِي الجَنَّةِ مِنْ قَصَبٍ ؛ کسی عورت پر مجھے اتنا رشک نہیں ہوا جتنا خدیجہ پر، پیغمبر انہیں بہت یاد کرتے تھے، انکے جانے کے تین سال بعد مجھ سے شادی کی، انکے رب نے یا جبریل نے انہیں امر کیا کہ خدیجہ کو جنت میں ایک قصر کی بشارت دیں کہ جس میں نہ ہی کوئی مشقت ہوگی اور نہ ہی کوئی پریشانی۔[23]
بخاری اور مسلم، اسماعیل بن ابی خالد سے نقل کرتے ہیں کہ میں نے عبدالله ابن ابی اوفی سے پوچھا کہ کیا پیامبر نے یہ بشارت حضرت خدیجہ کو دی ہے؟
تو جواب میں کہتا ہے کہ: نَعَمْ بَشَّرَهَا بِبَيْتٍ فِي الْجَنَّةِ مِنْ قَصَبٍ لَا صَخَبَ فِيهِ وَ لَا نَصَبَ .[24]
امام صادق (علیه السلام )سے نقل ہوا ہے کہ جب حضرت خدیجہ (سلام اللہ علیھا) وفات پاتی ہیں تو حضرت فاطمہ (سلام اللہ علیھا) گریہ کرتی ہوئی بابا کے پاس جاتی ہیں اور پوچھتی ہیں کہ میری ماں کہاں ہیں تب جبریل نازل ہوئے اور کہا : رَبُّكَ يَأْمُرُكَ أَنْ تُقْرِئَ فَاطِمَةَ السَّلَامَ، وَ تَقُولَ لَهَا: إِنَّ أُمَّكِ فِي بَيْتٍ مِنْ قَصَبٍ، كِعَابُهُ[25] مِنْ ذَهَبٍ، وَ عُمُدُهُ يَاقُوتٌ أَحْمَرُ، بَيْنَ آسِيَةَ وَ مَرْيَمَ بِنْتِ عِمْرَانَ،.... ۔[26].یہ گھر ایک قصر کی طرح ہے کہ جو بہشت کے وسط میں موجود ہے ۔نیشاپوری نے بھی اس بات کویوں نقل کیا ہے : فِي قَصْرٍ لَهُ أَبْوَابٌ إِلَى الْجَنَّةِ ۔یہ ایک ایسا گھر ہے کہ جس کے دروازے جنت میں کھلتے ہیں [27]
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالے جات
[1] (عیاشی،1380ق: ج2ص279؛ابن عبدالبر،1412: 4/1821؛ابن اثیر 1409: 8/102)
[2] . (بخاری،1422ق:5/39؛مسلم، بی تا: 4/1887؛ ابن بطریق،1407ق:ص392؛ابن کثیر 1407ق: 3/127)
[3] ( ابن حیون1409ق: 3/21 )
[4] (ابن حیون 1409ق: 3/519 ، فتال نیشابوری،1375ش: 2/269)
[5] صدوق ،1362ش:2/419. صافی ج4ص197
[6] (تفسیر قمی،ج2ص411)
[7] (بخاری،1422ق:5/38؛صدوق ، 1376،ص394)
[8] (ابن حجر،1415ق:8 /102)
[9] (ابن کثیر،1407ق:3/127)
[10] (ابن کثیر 1407ق: 3/128و129.)
[11] (صدوق،1362ش: 1/225، فتال نیشاپوری،1375ش:2/405)
[12] (ابن حیون 1409: 3/64،ابن عبدالبر،1412ق:4/1822)
[13] (ابن حیون 1409: 3/525)
[14] (ابن عبدالبر،1412: 4/1821و1822.)
[15] (صدوق،1362ش: 1/205و 206؛ابن عبدالبر،1412ق: 4/1822؛ 1895)
[16] (آل عمران/36)
[17] (ثعلبی،1422ق: 3/55،)
[18] (هذا حدیث صحیح ترمذی،1395:5/703؛ ابن بطریق،1407ق: 390و391 ابن کثیر،1419ق: 2/34.)
[19] (ابن ابی الحدید ،1404، ج10ص266.)
[20] (تحریم/11.)
[21] (ابن حیون 1409ق 3/ 17)
[22] (نیشاپوری، ج2ص269. ترمذی،1395ق:5/702)
[23] .(بخاری، 1422ق: 5/38؛ مسلم،بی تا:4/1888؛ مقریزی،1420ق: 2/226؛ ابن بطریق ،1407ق:393)
[24] (ابن بطریق،1407ق:394؛ مسلم،بی تا:4 /1887؛ بخاري ،1422ق: 5/38.؛ابن کثیر،1407ق: 3/127).
[25] ( 1) الكعاب: جمع كعبة، و هي الغرفة و كلّ بيت مربّع.)
[26] (طوسی ،1414:ص 175)
[27] . (فتال نیشاپوری 1375ش:1/ 74).
Add new comment