امام حسین علیہ السلام اور عبادت پروردگار

Sun, 04/16/2017 - 11:16

خلاصہ: خداوند عالم کی عبادت اور بندگی، زندگی کی عظیم ضرورت اور کامیابی کا راز ہے، یہی وجہ ہے کہ ہمارے معصومین علیہم السلام نے اپنی حیات کے ہر شعبہ میں اس پہلو کی طرف اپنے اقوال اور عمل کے ذریعہ لوگوں کو متوجہ کرتے رہے۔

امام حسین علیہ السلام اور عبادت پروردگار

     جب بھی کانوں سے لفظ حسین(علیہ السلام) کی صدا ٹکراتی ہے تو فورا   ان کے تمام چاہنے والوں کے ذہنوں میں ایک خاص  تصور آتا ہے،  مظلومیت،  تین دن کی بھوک و پیاس، بے رحمی سے شہادت کا تصور۔ اور یہ خیال آئے بھی کیوں نہ؟ یقینا آپ کی شہادت کا واقعہ اور منظر اتنا دردناک ہے ہی کہ جب بھی آپ کا نام کوئی انسان سنے تو بنا اس منظر کو یاد کئے اور اس پر آنسو بہائے رہ ہی نہیں سکتا۔ لیکن امام حسین علیہ السلام کی شخصیت صرف آپ کی مظلومیت کے پہلو تک محدود نہیں بلکہ  کردار اور اخلاق کے ہر پہلو بلکہ زندگی کے تمام شعبوں میں آپ کی ذات گرامی نمایاں حیثیت رکھتی ہے اور ہم تمام محتاجوں کے لئے مصباح ہدایت اور مشعل راہ ہے۔

     انہیں پہلوؤں میں سے ایک عبادت پروردگار عالم کا پہلو ہے کہ اگر اس زاویہ سے امام حسین علیہ السلام کے اقوال اور ان کی زندگی کو دیکھا جائے تو آپؑ کی  نظر میں اس عظیم پہلو کی اہمیت و منزلت کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

 آپؑ کا عبادت پروردگار عالم سے گہرا تعلق ہونے ہی کہ بنا پر ابن اثیر نے ایک مقام پر لکھا:  كان الحسين (علیہ السلام) فاضلا كثير الصوم و الصلوة و الحج و الصدقة و افعال الخير جميعها؛ حسین(علیہ السلام)  فاضل و عالم شخص تھے، نماز، روزہ، حج۔ صدقہ اور نیک افعال کو کثرت سے انجام دیتے تھے[۱]۔   

     اب اگر ہم خود امام علیہ السلام کی نظر میں عبادت خداوند عالم کی منزلت کو دیکھنا چاہیں تو  آپؑ کی چندایک حدیثوں پر نظر ڈال لیں تو یہی اس پہلو کو روشن کرنے کے لئے کافی ہوگا۔

ایک مقام پر آپ علیہ السلام عبادت کی اقسام کو بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:

کچھ لوگوں نے  (بہشت کی) آرزو میں خدا کی عبادت کی، یہ تاجروں کی عبادت ہے۔ ایک گروہ نے خدا کی عبادت اس سے خوف کی بنا پر کی، یہ  غلاموں کی عبادت ہے۔ اور ایک گروہ نے خدا کے شکریہ کے لئے اس کی عبادت کی، یہ عبادت، آزاد افراد کی عبادت ہے اور سب سے برتر عبادت ہے[۲]۔ جب ہم اس حدیث پر غور کرتے ہیں  تو سب کم چیز جو ہم سمجھ سکتے ہیں وہ یہ ہے کہ اس قول کے ذریعہ امام علیہ السلام نے لوگوں کو یہ پیغام دیا ہے کہ دیکھو تاجروں اور غلاموں کی عبادت کی منزل سے گزر کر اپنی عبادت کے معیار کو بلند کرتے ہوئے آزاد انسانوں کی عبادت کے مرحلہ تک پہونچاؤ یعنی محض جنت کی خواہش یا اللہ کے ڈر سے اس کی عبادت کو انجام مت دو بلکہ اس کو لائق عبادت سمجھتے ہوئے، اس کی عبادت کا شوق اپنے اندر ایجاد کرو اور پھر اس کی عبادت کرو۔اور جب انسان اپنے آپ کو اس منزل تک پہونچا کر خدا کی عبادت کرے گا تو دنیا و آخرت کی تمام اچھائیاں اس کے شامل ہونگی کیونکہ خود امام حسین علیہ السلام کا اس بارے میں ارشاد ہے: مَنْ عَبَدَاللهَ حَقَّ عِبادَتِهِ، آتاهُ اللهُ فَوْقَ أمانیهِ وَ كِفایَتِهِ ؛ جو شخص، خدا کی عبادت اس طرح سے کرے جس طرح سے کرنے کا حق ہے تو خداوند عالم اس کی آرزو اور خواہشوں سے زیادہ اسے عطا کرتا ہے[۳]۔

     اس سے زیادہ اس مختصر تحریر میں کچھ اور تحریر کرنے کی گنجائش نہ ہونے کے سبب پم بارگاہ رب العزت میں دعا گو ہیں کہ ہمیں حقیقی حسینی بننے کی توفیق عطا کرے تاکہ ہم امام علیہ السلام کے مقاصد کو عملی جامہ پہنانے میں ایک ناچیز کردار ادا کر سکیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ جات:

[۱] اسد الغابہ، ج ۲، ص ۲۷(کتاب اخلاق عملی امام حسینؑ سے نقل شدہ)۔

[۲] تحف العقول، صفحہ ۲۴۶۔

[۳] تنبیہ الخواطر، ج۲، ص ۱۰۸( کتاب اخلاق عملی امام حسینؑ سے نقل شدہ)۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
1 + 2 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 10