رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کی نظر میں جوانی

Sun, 04/16/2017 - 11:16

خلاصہ: جوانی انسان کی زندگی کا بہترین وقت ہے جس کے ذریعہ وہ اپنی دنیا اور آخرت دونوں کو سنوار سکتا ہے جس کی اہمیت کو بتاتے ہوئے رسول خدا کی بہت زیادہ احادیث وارد ہوئی ہیں۔

رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کی نظر میں جوانی

بسم اللہ الرحمن الرحیم
     جس طرح درختوں کی شاخیں اور ٹہنیاں موسم بہار میں نکھرتی ہیں، اسی طرح انسان کی روح جوانی میں نکھرتی ہے، جس طرح درخت، بہار کے موسم میں ہرے بھرے ہوجاتے ہیں اسی طرح جوانی بھی روحی اور معنوی صلاحیتوں کو بارآور کرنے کا وقت ہے، یہ ایسی صلاحیتیں ہیں کہ اگر بارآور ہوجائیں تو ان کے نتیجہ میں انسان کی بقیہ عمر بڑھاپے تک انہی کے سایہ میں پروان چڑھتی ہے، جوانی کی اہمیت کو بتانے ہوئے رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) فرمارہے ہیں: «اِغتَنِم شَبَابَكَ‏ قَبْلَ‏ هَرَمِك[۱] جوانی کو  بڑھا سے پہلے غنیمت جانو».
     جوانی ایک ایسی نعمت ہے جو بہت جلدی گزر جاتی ہے اور جب یہ گزر جاتی ہے تو سوائے پشیمانی کے کچھ بھی ہاتھ میں نہیں آتا، اسی لئے جوان کو چاہئے کہ اپنی جوانی کی قدر کریں، اس کے ہر دن ہر لحظہ و لمحہ کو غنیمت سمجھیں کیونکہ یہی وہ وقت ہے جس میں انسان اپنے آپ کو سنوار سکتا ہے چاہے وہ دنیاوی اعتبار سے ہو یا اُخروی، اگر انسان نے اپنے آپ کو جوانی کے موقع پر سنوار لیا تو اس کا مستقبل یقینا کامیابی کے ساتھ ہوگا جس کے بارے میں رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) ارشاد فرمارہے ہیں: «إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى خَلَقَ مَلَكاً يَنْزِلُ فِي كُلِّ لَيْلَةٍ يُنَادِي‏ يَا أَبْنَاءَ الْعِشْرِينَ‏ جِدُّوا[۲] اللہ نے ایک فرشتہ کو پیدا کیا ہے جو رات میں نازل ہوتا ہے اور بیس سالہ جوان سے کہتا ہے، کوشش کرو!».
     جوانی کے ایام  اتنے بابرکت ایام  ہوتے ہیں کہ اگر اس سے صحیح طریقہ سے استفادہ کیا جائے تو اس کے بے شمار فائدے ہیں جس کے بارے میں رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) فرمارہے ہیں: «اِنّ لِرَبِّکُمْ فی أیامِ دَهْرِکُمْ نَفَحاتٌ، اَلا فَتَعَرَّضُوا لَها[۳]تمھاری زندگی کے دنوں میں خدا کی جانب سے رحمت کے مواقع آتے ہیں! آگاہ رہو اور اپنےآ پ کو ان کے قبول کرنے کے لئے تیار رکھو».
     انسان کی زندگی میں بعض اوقات ایسے آتے ہیں کہ اس کے لئے خیر اور برکت کے دروازوں کو کھولا جاتا ہے، جب انسان، جوان ہوتا ہے اس وقت اس کے اوپر ایسے دروازے کھولے جائے تو وہ ان کا سب سے زیادہ فائدہ اٹھا سکتا ہے، اسی لئے انسان کو چاہئے کہ ایسے موقعوں کی تلاش میں رہے تاکہ اس سے بھر پور استفادہ کیا جائے جیسا کہ رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) ارشاد فرمارہے ہیں: «مَنْ فُتِحَ لَهُ بابٌ مِنَ الْخَیرِ، فَلْیَنْتَهِزْهُ، فَإِنَّهُ لا یَدری مَتَی یُغْلَقُ عَنْه[۴] جس کسی کے لئے خیر کا دروازہ کھولاجائے اس کو چاہئے کہ وہ اسے غنیمت جانے کیونکہ اسے نہیں معلوم کہ وہ اس پر کب بند ہوجائے».
     رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کی ان فرمائشات کی روشنی میں ایک جوان کو یہ چاہئے کہ وہ اپنی جوانی سے پورے طریقہ سے استفادہ کرے کیونکہ جوانی ایسا وقت ہے جو بہت تیزی سے گزر جاتا ہے اور اس کے گزر جانے کے بعد سوائے پشیمانی کے اس کے ہاتھ میں کچھ بھی نہیں آتا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالے:
[۱] محمد باقر مجلسى، بحار الأنوار، دار إحياء التراث العربي - بيروت، دوسری چاپ، ج۷۴، ص۷۵، ۱۴۰۲ ق.
[۲] حسن بن محمد  ديلمى، إرشاد القلوب إلى الصواب (للديلمي)،  الشريف الرضي - قم، پہلی چاپ، ج۱، ص۲۶، ۱۴۱۲ق.
[۳] بحار الانوار،  ج۸، ص۳۵۲۔
[۴] حسين بن محمد حلوانى، نزهة الناظر و تنبيه الخاطر، مدرسة الإمام المهدي(عجل الله تعالى فرجه الشريف) - قم، پہلی چاپ، ص۲۲، ۱۴۰۸ ق.

 

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
3 + 0 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 54