عید
حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اپنے گھرانے کا فطرہ ادا کرو اور کسی کو فراموش نہ کرو وگرنہ مجھے ان کی موت کا خوف ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔
عید کی شب ، افتاب غروب ہونے کے بعد ہر بالغ اور عاقل پر فطرہ واجب ہے کہ وہ ان لوگوں کا فطرہ ادا کرے جن کا نفقہ اس کے ذمہ ہے چاہے اس کے ساتھ رہتے ہوں یا کسی اور مقام پر ، ضروری ہے کہ ہر فرد کیلئے تین کیلو گیہوں ، جو، چاول ، خرما ، کشمش یا اس کے مانند چیز فطرہ طور پر نکالی جائے ۔
عید کی شب ، افتاب غروب ہونے کے بعد ہر بالغ اور عاقل پر فطرہ واجب ہے کہ وہ ان لوگوں کا فطرہ ادا کرے جن کا نفقہ اس کے ذمہ ہے چاہے اس کے ساتھ رہتے ہوں یا کسی اور مقام پر ، ضروری ہے کہ ہر فرد کیلئے تین کیلو گیہوں ، جو، چاول ، خرما ، کشمش یا اس کے مانند چیز فطرہ طور پر نکالی جائے ۔
امام صادق (علیہ السلام)
« ... وَ یَوْمُ غَدِیرِ خُمٍّ بَیْنَ الْفِطْرِ وَ الْأَضْحَى وَ یَوْمِ الْجُمُعَهِ کَالْقَمَرِ بَیْنَ الْکَوَاکِب»
(إقبال الأعمال (ط - القدیمه)، ج1، ص: 466)
«وَ كُلُّ يَوْمٍ لَا يُعْصَى اللَّهُ فِيهِ فَهُوَ عِيدٌ»
ہر وہ دن جس میں کوئی گناہ نہ ہو ،عید کا دن ہے۔
(نہج البلاغہ، حکیمانہ کلمات 428)
عید غدیر خوشی کا دن ہے اس دن ہمیں برملا خوشی کا اظہار کرنا چاہیئے اسی تناظر میں مندرجہ ذیل نوشتہ ملاحظہ فرمائیں۔
اس میں کو ئی شک و شبہ نہیں ہے کہ عید غدیر منانے کا مقصد دشمنوں کے با لمقابل اس تا ریخی دن کی یاد کوشیعہ حضرات کے دل میں باقی رکھنا اور اس کے مطالب کو زندہٴ جا وید رکھنا ہے اورغدیر تشیع کے صفحۂ تا ریخ پر ایک بڑی علا مت اور ولایت کی دائمی نشانی ہے اس لئے اس خوشی کے موقع پر اسکے آداب کی رعایت کرنا ہمارا اسلامی اور ایمانی فرض ہے۔
درحقیقت غدیر کا دن آل محمد علیہم السلام کےلئے عید اور جشن منا نے کا دن ہے اسی وجہ سے اہل بیت علیہم السلام کی جا نب سے خاص طور پر اس دن جشن و سرور کا اظہار اور عید منا نے پر زور دیا گیا ہے۔
اس تحریر میں معصومین علیہم السلام کی نظر میں غدیر کا ایک اجمالی جائزہ پیش کیا جارہاہے۔
رمضان کے بعد دو طرح کے افراد نظر آتے ہیں پہلے وہ جو نیکیاں کرنے کے بعد دوبارہ برائیاں کرنے لگتے ہیں دوسرے وہ جو نیکیاں کرنے کے بعد اسی پر قائم و دائم رہتے ہیں