درحقیقت غدیر کا دن آل محمد علیہم السلام کےلئے عید اور جشن منا نے کا دن ہے اسی وجہ سے اہل بیت علیہم السلام کی جا نب سے خاص طور پر اس دن جشن و سرور کا اظہار اور عید منا نے پر زور دیا گیا ہے۔
ہر قوم و ملت کی عیدیں ان کے شعائر کو زندہ کرنے ،تجدید عہد اور ان کے سرنوشت ساز اور اہم دنوں کی یاد تازہ کرنے کےلئے منائی جاتی ہیں ۔”غدیر “کے دن عید منانا اسی حجة الوداع والے سال اور اسی غدیر کے بیابان میں پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خطبہ کے تمام ہونے کے بعدسے ہی شروع ہوگیاتھاغدیر خم میں تین روز توقف کے دوران رسمیں انجام دی گئیں اور آنحضرت(ص) نے شخصی طور پرلوگوں سے خود کو مبارکباد دینے کے لئے کہا :”ھَنِّؤْنِیْ ،ھَنِّئُوْنِیْ“”مجھ کو مبارکباد دو ،مجھ کو مبارکباد دو“ اس طرح کے الفاظ آپ نے کسی بھی فتح کے موقع پر اپنی زبان اقدس پر جاری نہیں فر ما ئے تھے۔
سب سے پہلے لوگوں نے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور امیر المو منین علیہ السلام کو مبارکباد دی اور اسی مناسبت سے اس دن اشعار بھی پڑہے گئے ۔
یہ سنتِ حسنہ تاریخ کے نشیب و فراز میں اسی طرح بر قرار رہی اور عام و خاص تمام اہل اسلام میں ایک مستمر اور موٴکد سیرت کے عنوان سے جاری وساری رہی ہے اور آج تک ہرگز ترک نہیں ہوئی ہے ۔[اس سلسلہ میں کتاب” الغدیر “موٴلف علامہ امینی :جلد ۱صفحہ ۲۸۳،اور کتاب ”الغدیر فی الاسلام “موٴ لف شیخ محمد رضا فرج اللہ صفحہ ۲۰۹ ملا حظہ فرمائیں ۔]
اس عید کوشیعہ معا شروں میں معصومین علیہم السلام کی روایات کی اتباع کر تے ہوئے عید فطر اور عید قربان سے زیادہ اہم سمجھا جاتا ہے اور بہت زیادہ جشن منا یا جاتا ہے ۔
Add new comment