اس تحریر میں معصومین علیہم السلام کی نظر میں غدیر کا ایک اجمالی جائزہ پیش کیا جارہاہے۔
1: پیغمبر اعظمؐ اور علیؑ کی ولایت کا دن:ابوسعید کہتے ہیں: غدیر کے دن رسول خدا ؐنےحکم فرمایا کہ منادی ندا دے کہ نماز کے لئے جمع ہوجا ؤ بعد میں علیؑ کے ہاتھ کو اپنے ہاتھ میں لیا ا ور بلند کرنے کے بعد فرمایا: اے خدا جس کا میں مولا ہوں اس کا یہ علیؑ بھی مولا ہے اے خدا تو اس کو دوست رکھ جو علیؑ کو دوست رکھے اور اس کو دشمن رکھ جو علیؑ کو دشمن رکھےـ (بحارالانوار 37: 112، ح 4.)2: نمونہء حیات پیغمبر کا دن:رسول خداؐ نے فرمایا: جو یہ چاہتا ہے کہ اس کی موت اور حیات مجھ جیسی ہو اور اس جنت میں ہمیشہ رہےجس کا میرے خدا نے مجھ سے وعدہ کیا ہےتو اسے چاہیئے کہ علیؑ کی ولایت کو انتخاب کرے، اس لئے کہ علیؑ ہرگز تم کو راہ ہدایت سے نکال کے راہ گمراہی کی طرف نہیں لے جاسکتےـ (الغدیر 10: 278.)3: پیغمبرؐ اور علیؑ کی امامت کا دن:جابربن عبداللہ انصاری کہتے ہیں کہ میں نے رسول خدا(ص) سےسنا ہے کہ علی بن ابیطالبؑ سے فرمایا: اے علیؑ آپ میرے بعد میری امت میں میرے، بھائی، وصی، وارث اور میرے جانشین ہیں ، میری زندگی میں بھی اور میری وفات کے بعد بھی، تمہارا دوست میرا دوست اور تمہارا دشمن میرا دشمن ہےـ (امالی صدوق: 124، ح 5.)4: اسلام کا ستون:امام باقرؑ نے فرمایا: اسلام کی عمارت پانچ ستونوں پر قائم ہے، نماز، زکات، روزہ، حج اور ولایت، اور ان پانچ میں سے جس کے لئے سب سے زیادہ تاکید ہوئی ہے وہ ولایت ہےـ (کافی 2، 21، ح 8.)5: دائمی ولایت کا دن:امام کاظمؑ نے فرمایا: علیؑ کی ولایت تمام پیغمبروں کی کتابوں میں ثبت ہے اور کسی بھی پیغمبر کو اس وقت تک پیغمبری عطا نہیں کی گئی جب تک کہ محمدؐ کی نبوت اور علیؑ کی امامت کا اقرار نہ کر الیاـ (سفینة البحار 2: 691.)6: ولایت اور توحید کا دن:رسول خداؐ نےفرمایا: علی بن ابیطالبؑ کی ولایت خدا کی ولایت ہے اور علیؑ کو دوست رکھنا خدا کی عبادت ہے علیؑ کی پیروی کرنا واجبات الہی میں سے ہے، علیؑ کا دوست خدا کا دوست ہے اور علیؑ کا دشمن خدا کا دشمن ہے، علیؑ سے جنگ کرنا خدا سےجنگ کرنا ہے، علیؑ سے صلح کرنا خدا سے صلح کرنا ہےـ (امالی شیخ صدوق32)
Add new comment