اس میں کو ئی شک و شبہ نہیں ہے کہ عید غدیر منانے کا مقصد دشمنوں کے با لمقابل اس تا ریخی دن کی یاد کوشیعہ حضرات کے دل میں باقی رکھنا اور اس کے مطالب کو زندہٴ جا وید رکھنا ہے اورغدیر تشیع کے صفحۂ تا ریخ پر ایک بڑی علا مت اور ولایت کی دائمی نشانی ہے اس لئے اس خوشی کے موقع پر اسکے آداب کی رعایت کرنا ہمارا اسلامی اور ایمانی فرض ہے۔
ہر قوم عید مناتے وقت اپنی ثقافت و عقیدت کا اظہار کرتی ہے لہٰذا مذہب اہل بیت علیہم السلام میں بھی غدیر کے دن عید منا نے میں مختلف امور اور پہلوؤںکو مد نظر رکھا گیا ہے جن کی رعایت کر نے سے دنیا کے سامنے اہل تشیع کی فکری کیفیت کا تعارف ہو تا ہے؛ ہم ان موارد میں سے کچھ کو بیان کرتے ہیں۔
عید غدیر کی مناسبت سے انجام دئے جا نے والے رسم و رسومات جن کو ہم بیان کریں گے صرف ان میں منحصر نہیں ہیں لیکن جشن وسرور کااظہار کرنے کے لئے تین بنیادی چیزوں کومد نظر رکھناضروری ہے :
۱۔جشن و سرور کے پروگرام عید سے مناسبت رکھتے ہوں ،صاحب عید یعنی حضرت علی علیہ السلام کے مقام و منزلت کے مناسب ہوں ،تمام پروگراموں میں مذہبی رنگ مد نظر ہو اور عام طور سے شادی بیاہ اور ولیمہ وغیرہ کے جشن سے بالکل جدا ہو نا چا ہئے۔
۲۔جو کام شرع مقدس کے منافی ہیں (چا ہے وہ حرام ہوں اورچا ہے مکروہ )وہ اس جشن میں مخلوط نہیں ہو نے چا ہئیں ۔جو چیزیں ائمہ علیہم السلام کے دلوں کو رنجیدہ کر تی ہیں اور ہر انسان اپنے ضمیرسے ان کو سمجھتا ہے یہ چیزیں نہیں ہونی چا ہئیں ،یہ سب باتیں تمام جشن و سرورخاص طور سے اس طرح کے جشن میں نہیں ہو نی چا ہئیں ۔
۳۔جو مطالب روایات سے اخذ کئے گئے ہیں حتی الامکان ان کو غدیر کی رسم و رسومات میں جاری کرنے کی کو شش کرنی چاہئے۔
Add new comment