مومن
امام صادق (علیہ السلام):
«یَنْبَغی أنْ لایَمُوت المؤمِنُ حَتّی یتَعَلَّمَ القُرآنَ اَوْ یَکُونَ فی تَعَلُّمِهِ»
مومن کو چاہیے کہ نہ مرے مگر[اس حالت میں ہو کہ] قرآن کو سیکھ چکا ہو یا سیکھنے میں مصروف ہو۔
پیغمبر اکرم صلى الله عليه و آله: كبُرَت خِيانَةً أن تُحَدِّثَ أخاكَ حَديثا هُو لكَ مُصَدِّقٌ و أنتَ بهِ كاذِبٌ؛یہ بہت بڑی خیانت ہے کہ تم اپنے برادر دینی سے کوئی ایسی بات کہو کہ جسے وہ سچ مان لے جبکہ تم جانتے ہو کہ وہ جھوٹ ہے۔(تنبيه الخواطر ،ج1،ص114)
امام جواد علیہ السلام فرماتے ہیں:
"عِزُّ الْمُؤْمِنِ غِناه عَنِ النّاسِ "
مومن کی عزت یہ ہے کہ وہ لوگوں سے بے نیاز رہے
بحارالأنوار، ج 72، ص 109
خلاصہ: مومن کو خوش کرنے کی اسلام نے تاکید کی ہے۔ مگر یہ بھی دیکھنا چاہیے کہ مختلف مومنین کو کس طرح خوش کیا جاسکتا ہے تاکہ شرعی حدود سے بھی آگے نہ بڑھا جائے اور فضول طریقے بھی استعمال نہ کیے جائیں، بلکہ ہر مومن کی جو پریشانی، مشکل، تکلیف، مالی اور گھریلو مسائل وغیرہ ہیں ان کو حل کیا جائے، لہذا سب مومنین کو ایک ہی طریقے سے خوش نہیں کیا جاسکتا، بلکہ حالات کے تقاضے کو دیکھا جائے۔
خلاصہ: کسی مومن کو خوش کرنا، بہت اہمیت فضیلت کا حامل ہے۔