جوان
غدیر اور ولایت کا مضمون و مفہوم معاشرہ کی ہر فرد کے کردار میں جلوہ گر ہو، اپ جوان غدیر کو اچھی طرح اپنے ذہنوں میں بیٹھا لیں اور اپنی زندگی میں جامہ عمل پہنائیں ۔
حضرت ایت اللہ العظمی خامنہ ای
31/10/2012
رسول خدا صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کی سیرت میں سے ایک اپ کا جوانوں پر توجہ کرنا اور انہیں سمجھنا ہے ، انحضرت (ص) نے انہیں بنیادوں پر معاشرہ کے ذمہ دار افراد اور خاندان کے بزرگوں کو جوانوں کی جلد از جلد شادی کرانے اور اس مستحب کام میں آسانی پیدا کرنے کی تاکید فرمائی ، رسول خدا صلی اللہ علیہ و الہ
رسول اسلام صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے نقل ہے کہ حضرت نے فرمایا جسے بھی میرا دین فطرت یعنی دین اسلام پسند ہے وہ میری سنت پر عمل کرے اور نکاح میری سنت میں سے ہے ۔ (۱) نیز حضرت (ص) نے فرمایا کہ « اے جوانوں !
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا : مَن زَوَّجَ أعزَبا كانَ مِمَّن يَنظُرُ اللّه ُ إلَيهِ يَومَ القِيامَةِ ۔ (۱)
اگر کوئی کسی کنوارے کی شادی کرائے یا اس کی شادی کا زمینہ فراھم کرے تو وہ ان لوگوں میں سے ہے جن پر قیامت کے دن خداوند متعال نگاہ لطف و کرم ڈالے گا ۔
(سن بلوغ کو پہنچنے پر) دینی فریضے کے عائد ہونے کا جشن در حقیقت پروردگار کے لطف و توجہ کی وادی میں ایک بچے کے قدم رکھنے کا جشن ہے۔ ذاتی زندگی میں ایک انسان اور اجتماعی زندگی میں ایک معاشرے کی پیشرفت و ترقی کا راز یہ ہے کہ وہ اللہ سے اپنا رابطہ قائم رکھے۔ میرے عزیزو!
خلاصہ: انسان کی عمر میں بعض ایسے وقت آتے ہیں جن کے ذریعہ وہ اپنے پوری زندگی کو آرام سے گزار سکتا ہے جوانی ان وقتوں میں سب سے اچھا اور بہترین وقت ہے۔
خلاصہ: جوانی ایک ایسی نعمت ہے جس کو اگر صحیح طریقہ سے استعمال نہیں کیا گیا تو سوائے پشیمانی کے کچھ بھی ہاتھ نہیں آتا۔
خلاصہ: جوانوں کی دین سے دوری کا ایک سبب ان کے والدین کی کوتاہیاں ہیں۔