علم
اللہ کی صفات میں سے ایک صفت اس کا عالم ہونا ہے،علم انسان کا خاصہ اور امتیاز ہے لہٰذا علم کو انسان کی فطرت میں ودیعت کر دیا گیا ہے اس لیے طبیعتاً انسان علم کی جانب مائل نظر آتا ہے اور اس کے فوائد بے شمار ہیں۔
خلاصہ: امام محمد تقی(علیہ السلام) کی نظر میں علم کا حاصل کرنا ہر کسی پر واجب ہے۔
امام صادق علیہ السلام: جناب لقمان نے اپنے بیٹے کو فرمایا:
لِلْعَالِمِ ثَلاَثُ عَلاَمَاتٍ: اَلْعِلْمُ بِاللَّهِ وَ بِمَا يُحِبُّ وَ بِمَا يَكْرَهُ
عالم کی تین نشانیاں ہیں:
اللہ کی پہچان رکھنا
خلاصہ: خداوند متعال نے قرآن مجدید میں علم اور عمل دونوں کی جانب رغبت کرنے کا حکم دیا۔
«اوضع العلم ما وقف علی اللسان، و ارفعه ما ظهر فی الجوارح و الارکان»
علم کا سب سے نیچے والا مقام، وہ ہے جو زبان تک محدود ہوتا ہے،
اور اس کا سب سے بلند مقام، وہ ہے جو اعضاء اور جوارح میں ظاہر ہوتا ہے۔
(نہج البلاغہ، حکیمانہ کلمات 92)
«العلم مقرون بالعمل؛ فمن علم عمل؛ و العلم یهتف بالعمل؛ فان اجابه و الا ارتحل عنه»
علم، عمل کے ساتھ ہے، جو جان لے وہ عمل کرے، اور علم عمل کو بلاتا ہے، اگر اس نے جواب دیا تو ساتھ رہتا ہے ورنہ علم سے جدا ہو جاتا ہے۔
(نہج البلاغہ، حکیمانہ کلمات 366)
پیغمبر اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ: علم ایسا خزانہ ہے کہ جسکی چابھی سوال ہے۔[تحف العقول ص۴۱]
خلاصہ: انسان کی اہمیت اس کے علم کی بناء پر ہوتی ہے، خداوند متعال کی معرفت اس کے علم کی بناء پر ہی ہوگی۔
خلاصہ: دوسرے کے بارے میں فیصلہ کرنے سے پہلے ہمیں بہت زیادہ سونچنا چاہئے۔