خلاصہ: انسان کی اہمیت اس کے علم کی بناء پر ہوتی ہے، خداوند متعال کی معرفت اس کے علم کی بناء پر ہی ہوگی۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
مولائے کائنات حضرت علی(علیہ السلام) علم کے اعلی ترین درجہ کے حامل ہیں، وہ ہی یہ بتا سکتے ہیں کہ علم کی کتنی اہمیت ہے وہ علم کے بارے میں فرمارہے ہیں: «الْعِلْمُ وِراثَةٌ کَریمَةٌ؛ علم ایک باکرامت وراثت ہے»[نهج البلاغه، ص:۴۶۹]
امام علی(علیہ السلام) کی اس حدیث کے ذریعہ علم کی اہمیت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ علم صرف اس انسان کے کام نہیں آتا جو علم حاصل کرتا ہے بلکہ اس کے مرنے کے بعد بھی وہ ہر کسی کہ کام آتا ہے اسی لئے بہت زیادہ روایتوں میں حکم دیا گیا ہے کہ اپنی اولاد کو علم کے زیور سے آراستہ کرو، کیونکہ علم کے ذریعہ ہی انسان کی اہمیت ہوتی ہے، اگر خدا وند متعال اور معصومین(علیہم السلام) کی معرفت حاصل کرنا ہے تو وہ اسی علم کے ذریعہ ان کی معرفت حاصل ہوسکتی ہے۔
*نهج البلاغة(صبحي صالحی)، محمد بن حسين رضي، ص:۴۶۹، ہجرت، ۱۴۱۴ق.
Add new comment