امام حسین علیہ السلام پر ظلم کا اہم ترین پہلو

Tue, 09/24/2019 - 20:45

ایران کے مشہور و معروف خطیب حجت الاسلام عالی زید عزہ کے بیان سے ماخوذ مندرجہ ذیل چشم گشاء نوشتہ حاضر خدمت ہے۔

امام حسین علیہ السلام پر ظلم کا اہم ترین پہلو

امام حسین (ع) کے ساتھ ظلم ہوا،انہیں اور ان کے اہل خانہ کو پیاسہ رکھا گیا،خیموں کو جلایا اور بچوں کو ستایا گیا، یہ وہ ظلم ہے جو آپ کے جسمِ مطہر اور بچوں پر تھا۔ لیکن اس سے بڑھ کر جو ظلم حضرت کے ساتھ رَوا رکھا گیا وہ امام کی شخصیت اور امامت پر ظلم تھا۔ امام عالی مقام کی امامت کو ذلیل و رسوا کرنے کی کوشش کی گئی جو کہ انسانیت کے ساتھ ظلم کے مترادف ہے کہ امام عالی مقام کی امامت دنیا تک نہ پہنچنے پائے۔ظالموں نے امامت کے سامنے پہرے لگا دیے کہ کہیں امام نماز اور روزہ وغیرہ کا پیغام عام نہ کردیں۔زیارت ناحیہ میں ہم پڑھتے ہیں کہ ظالموں نے امام حسین (ع) کو قتل کرکے اسلام کو مارا ڈالا، اور نماز اور روزے ختم کردیئے،اور ایمان کے ارکان کو منہدم کرڈالا۔ یہ ظلم و ناانصافی خود شخص سے بڑھ کر شخصیت پر ہے۔ہم عام طور پر امام حسین علیہ السلام کے جسم مطہر کو مدّ نظر رکھتے ہوئے مجالس برپا کرتے ہیں؛ جس میں ہم آپ کی پیاس اور عطش کی بات کرتے ہیں ، لیکن ہم عموماً امام کی شخصیت پر ہوئے ظلم کے بارے میں بات نہیں کرتے ہیں۔ زیارت عاشورہ میں ، امام کی شخصیت کی مجلس پڑھی گئی ہے۔ ’’ان لوگوں پر لعنت ہو جنہوں آپ کے منصب اور عہدے کی حرمت کا خیال نہیں رکھا اور بے حرمتی کی۔ امام حسن (ع) نے شخص اور جسم امیر المومنین(ع) کا بدلہ المومنین(ع) کے قاتل سے اسے بطور قصاص قتل کرکے لے اور اسے قتل کردیا۔ شہدائے کربلا کا انتقام جناب مختار نے قاتلوں سے لے لیا۔۔۔۔۔
امام عصر(عجل) شخص کا انتقام نہیں؛ شخصیت کا لیں گے،آپ کے توسط سےحکومت حسینی و علوی کے عدم قیام کا بدلہ لیا جائے گا۔ اسی لیے منقول ہے کہ بڑے بڑے ظالموں کو پھر سے پلٹایا جائے گا تاکہ وہ دیکھ لیں کہ ان کے ظلم کا خاتمہ ہوچکا ہے اور دنیا میں عدل و  انصاف کی حکمرانی قائم ہے۔ اہم بات اور بہت ہی اہم نکتہ یہی ہے کہ کافر اس دنیا میں ہی ذلیل و خوار ہو، وگرنہ قیامت میں تو اسے جہنم کا اینددھن بننا ہی ہے۔ظلم و ستم کے پرچارکوں اور رہنماؤں کے لئے سب سے زیادہ تلخ بات یہی ہے کہ وہ حکومت الہی کو اپنی آنکھوں سے دیکھیں، جو کہ ان کے لئے سب سے زیادہ اذیت ناک، الم ناک اور درد ناک مرحلہ ہے۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
11 + 0 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 40