غیبت
زمانے کے امام، ہمارے مولا و آقا، ولی و وارث، منجی عالم بشریت حضرت بقیۃ اللہ الاعظم امام مہدی عجل اللہ فرجہ الشریف جن کا وہی نام ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا نام تھا، ان کی وہی کنیت ہے جو حضورؐ کی کنیت تھی۔ اگرچہ آپ ہماری نظروں سے غائب ہیں لیکن موجود ہیں۔ وہ ہمیں دیکھ رہے لیکن ہم
امام جعفر صادق علیہ السلام نے برادر مومن کی غیبت سنکر خاموش رہنے والے کے سلسلہ میں فرمایا "مَنِ اغْتیبَ عِندَهُ اَخوهُ المُؤمنُ فَلَم یَنصُرْهُ وَ لَم یَدفَعْ عَنْهُ وَ هُوَ یَقدِرُ، خَذَلَهُ اللهُ وَ حَقَّرَهُ فی الدُّنیا و الآخرة ؛ اگر کسی کے پاس کسی مومن بھائی کی غیبت کی جائے اور وہ اس کی مدد
رسول اسلام (ص) نے فرمایا " ما أَقبحَ بِالرَّجُلِ المُسلِمِ أن یَغفُلَ عَن عُیوبِ نَفسِهِ وَ یَتَجسَّسَ عیوبَ اِخوانِهِ و یُظهِرَها بَینَ النّاس ؛ کس قدر قبیح و برا ہے کہ ایک مسلمان اپنی کمی اور اپنے عیب سے غافل رہے مگر اپنے بھائیوں کے عیوب کی جاسوسی کرے اور لوگوں میں اسے نشر کرے ۔ (۱)
امام حسين علیہ السلام نے فرمایا:
لا تَقولَنَّ فى اَخيكَ المُؤْمِنِ اِذا تَوارى عَنْكَ اِلاّ ما تُحِبُّ اَنْ يَقولَ فيكَاِذا تَوارَيْتَ عَنْهُ ۔
امیر المومنین علیہ السلام:
«ما عُمِّرَ مَجلسٌ بِالغیبَةِ اِلاّ خُرِّبَ بِالدّینِ»
کوئی محفل غیبت کے ذریعہ آباد نہیں ہوتی مگر دین ویران ہوجاتا ہے۔
(بحارالانوار، ج 75، ص 259)
خلاصہ: غیبت کے معنی و مفہوم کو صحیح طرح سمجھ لیا جائے تو معاشرے میں غیبت کم ہوجائے گی۔
خلاصہ: غیبت اور الزام میں فرق ہے، بعض لوگ غیبت کے معنی کو نہ جانتے ہوئے غیبت کرتے ہیں۔
انتظارِامام زمانہ[عجل] کی خصوصیات کو موشن گرافک کی صورت میں ملاحظہ فرمائیں۔