شرک
شرکِ بَیّن کے مقابلے میں شرک کا ایک اور درجہ پایا جاتا ہے جسے شرکِ خفی کہتے ہیں۔ اس قسم کا شرک کسی پختہ اور مستحکم عقیدہ سے ماخوذ نہیں ہوتا، بلکہ انسان غفلت و نادانی-اور بھول چوک-اور ارادے کی کمزوری کی وجہ سے کچھ ایسے اعمال کا ارتکاب کربیٹھتا ہے جس کے نتیجے میں خدا کے احکام و ممنوعات اور اس کے اوامر و نواہی پسِ پشت پڑ جاتے ہیں، خواہشات نفسانی غالب آجاتی ہے اور انسان شیطان کی پیروی کرنے لگتا ہے۔ شرکِ خفی کا دائرہ بہت وسیع ہے، جن میں سے کچھ کا ہم یہاں ذکر کریں گے۔
پوری دنیا کے متدین لوگ چاہے وہ مسلمان ہوں، عیسائی ہوں یا یہودی ہوں یا کسی دوسرے مذہب کے ماننے والے ہوں، اپنے بزرگوں اور رہنماوں کی قبروں کی زیارت کے لیے جاتے ہیں۔ وہ اپنے مقدس مقامات پر حاضر ہوتے ہیں ان سے تبرک حاصل کرتے ان کی روضوں کا چکر کاٹتے اور ان کا بوسہ لیتے ہیں۔ کیا یہ کام عبادت ہے؟
جیسا کہ ایمان کے مراتب ہیں شرک کے بھی مختلف مرتبے ہیں۔ ہم مسلمان اگر چہ شرک عظیم جس میں مشرکین اور دیگر ادیان کے ماننے والے گرفتار ہیں سے مبرا ہیں لیکن ہم میں سے بہت ساروں کے اندر شرک کے نچلے مراتب پائے جاتے ہیں!
وہابی اعتقادات کے مطابق اہل قبور حتی پیغمبر اکرم(ص) اور ائمہ معصومین کی زیارت، ان کے قبور کی تعمیر؛ ان پر مقبرہ یا گنبد بنانا، ان ہستیوں سے متوسل ہونا اور ان قبور سے تبرک حاصل کرنا حرام ہے۔ وہابی مذکورہ تمام اعمال کو بدعت اور موجب شرک سمجھتے ہیں۔
خلاصہ: اس مضمون میں توحید کی پہچان اور شرک و غلو سے بچنے کے بارے میں گفتگو کی جارہی ہے، شرک اور غلو جو دونوں باطل راستے ہیں ان کی مذمت قرآن کریم سے واضح کی جارہی ہے۔